سوال

آج کل گلی محلے میں عورتوں کے بال خریدنے والے گھومتے ہیں جوکہ چار پانچ ہزار روپے کلو لیتے ہیں،کیا عورتوں کے بالوں کی خریدوفروخت جائز ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

انسانی بالوں کی خریدوفروخت شرعا جائز نہیں ہے۔

لما فی الھندیة:(3/115،رشیدیہ)
ولایجوزبیع شعورالانسان
وفی المحیط البرھانی: (9/234،داراحیاء)
وشعرالادمی طاھر،ولایجوزالانتفاع بہ
وکذافی الشامیہ: (5/ 58 ،ایچ،ایم،سعید )
وکذا فی التاتارخانیہ: (9 /346 ،فاروقیہ )
وکذا فی بدائع الصنائع: (4 /323 ،رشیدیہ)
وکذافی تبیین الحقائق: ( 4/ 51 ، امدادیہ)
وکذا فی البحرائق: ( 6/ 133 ،رشیدیہ )
وکذافی الھدایة: ( 3/ 82، حسن)
وکذا فی فتح القدیر: (6 /351 ،رشیدیہ )
وکذافی تنویرالابصارمع الدرالمختار: ( 5/ 58، سعید)

واللہ اعلم بالصواب
احتشام مجیدغفرلہ ولوا لدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
6/12/2022/11/5/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:114

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔