سوال

اس تجارتی معاہدہ کے بارے میں جس کی شرائط درج ذیل ہیں: (1)فریق دوم مبلغ 350000 روپے جن کا نصف 175000 بنتا ہے فریق اول کے کاروبار میں بغرض پرافٹ انویسٹمنٹ کرے گا۔(2)فریق اول فریق دوم کو اس کی انوسٹمنٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر منافع میں سے 10% منافع دے گا۔(3)نقصان کی صورت میں فریق دوم کو اپنی انوسٹمنٹ کے تناسب سے نقصان برداشت کرنا ہوگا۔(4)فریق دوم موجودہ آئل /ڈیزل کے ریٹ کے مطابق اپنی انوسٹمنٹ فریق اول کے ساتھ کررہا ہے ۔(5)اقرار نامہ ہذا انوسٹمنٹ ایک سال کےلیے ہوگا بعدازاں ہردو فریقین کی مرضی سے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔(6)اگر فریق دوم اپنی انوسٹمنٹ ایک سال سے پہلے واپس لینا چاہتا ہو تو فریق دوم ایک تحریری نوٹس فریق اول کو2 ماہ پہلے دے گا۔(7)فریق دوم کی طرف سے تحریری نوٹس برائے واپسی انویسٹمنٹ ملنے پر فریق اول 2 ماہ کا پرافٹ دینے کا پابند نہ ہوگا۔(8)فریق اول انوسٹمنٹ کے مطابق فریق دوم کو ایک گارنٹی چیک دے گا جو کہ معاہدہ کی مدت ختم ہونے کے 2 ماہ بعد پڑتال اور حساب و کتاب کرکے بقایا رقم کیش کرانے کا پابند ہوگا۔ کیا یہ معاہدہ شریعت کی نگاہ میں درست ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

مذکورہ عقد تمام شرائط سمیت شرعًا درست ہے، البتہ فریق ثانی کا شرط نمبر 7 پر بلاجبر و اکراہ خوشدلی سے راضی ہونا ضروری ہے۔

لما فی بدائع الصنائع:(5/76،رشیدیہ)
وأماالكلام في الشركة بالأموال: فأما العنان فجائز بإجماع فقهاء الأمصار؛ ولتعامل الناس ذلك في كل عصر من غير نكير
وفیہ ایضاً:(5/83،رشیدیہ)
إذا شرطا الربح على قدر المالين متساويا أو متفاضلا، فلا شك أنه يجوز ويكون الربح بينهما على الشرط سواء شرطا العمل عليهما أو على أحدهما والوضيعة على قدر المالين متساويا ومتفاضلا …وإن شرطا العمل على أحدهما، فإن شرطاه على الذي شرطا له فضل الربح؛ جاز، والربح بينهما على الشرط.
وفی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(5/3914،رشیدیہ)
فيجوز لكل شريك أن يفسخ العقد، إلا أن من شروط جواز الفسخ أن يكون بعلم الشريك الآخر؛ لأن الفسخ من غير علم الشريك إضرار به
وکذافی جامع الترمذی :(1/383،رحمانیہ)
وکذافی بدائع الصنائع:(5/78،رشیدیہ)
وکذافی البحر الرائق:(5/291،رشیدیہ)
وکذافی الموسوعة الفقھیة:(26/33،45،علوم اسلامیہ)
وکذافی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(5/3880،رشیدیہ)
وکذافی المختصر فی الفقہ الحنفی:(345،البشری)
وکذافی المجلہ:(26،263،قدیمی)
وکذافی التاتارخانیة:(7/491،فاروقیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فرخ عثمان غفرلہ و لوالدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
26/5/1442/2021/1/11
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:139

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔