سوال

امام جب رکوع کی حالت میں ہواور مسبوق نماز میں شریک ہوا تو تکبیر تحریمہ کیلئے قیام ضروری ہے یا رکو ع میں جاتے ہوے تکبیر ِتحریمہ کہہ لے تو کافی ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

تکبیر ِتحریمہ کیلئے قیام شرط ہے،لہذا رکوع میں جاتے ہوئے اس طرح تکبیر تحریمہ کہنا کہ لفظ ”اللہ“ قیام میں اور لفظ ” اکبر“ رکوع میں جا کر ادا ہویہ درست نہیں اور نہ آدمی کی اس طرح نماز میں شرکت درست ہوگی۔

لما فی بدائع الصنائع:(1/337،رشیدیہ)
ثم شرط صحۃ التکبیر أن یوجد فی حالۃ القیام فی حق القادر علی القیام سواء کام اماما او منفردا او مقتدیا حتی لو کبر قاعدا ثم قام لا یصیر شارعا ولا وجد الامام فی الرکوع او السجود او القعود ینبغی ان یکبر قائم ثم یتبہ فی الرکن الذی ھو فیہ ولو کبر للافتتاح فی الرکن الذی ھو فیہ لا یصیر شارعا لعدم التکبیر قائم مع القدرۃ علیہ
وفی البحر الرئق:(1/508،رشیدیہ)
ولو قال المصنف فرضھا التحریمۃ قائما لکان اولی لان الافتتاح لا یصح الا فی حالۃ القیام حتی لو کبر قاعدا ثم قام لا یصیر شارعا لان القیام فرض حالۃ الافتتاح کما بعدہ ولو جاء الی الامام وھو راکع فحنی ظھرہ ثم کبر ان کان الی القیام اقرب یصح وان کان الی الرکوع اقرب لا یصح
وکذافی الفقہ الحنفی:(1/202،الطارق)
وکذافی الفتاوی التاتارخانیة:(2/53،فاروقیہ)
وکذافی النھر الفائق:(1/194،قدیمی)
وکذافی المحیط البرھانی:(2/37،بیروت)
وکذافی حاشیة الطحطاوی علی الدر:(1/216،رشیدیہ)
وکذافی الھندیة:(1/67،رشیدیہ)
وکذافی الشامیہ:(2/158،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
ضیا ء الرحمان غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
22/2/2023/1/3/1444
جلدنمبر:29 فتوی نمبر:65

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔