الجواب حامداً ومصلیاً
اگر دادا کے فوت ہونے کے وقت دادا کا کوئی اور بیٹا زندہ ہو ،تو یتیم پوتوں کو دادا کی جائیداد سے حصہ نہیں ملے گا۔ورنہ یتیم پوتوں کو دادا کے ترکہ سے حصہ ملے گا۔
دادا اپنی زندگی میں اپنی جائیداد میں سے اپنے یتیم پوتوںکو ہبہ کر سکتا ہے بلکہ یتیم پوتوں کے لئے دادا کو اپنی زندگی میں جائیداد وغیرہ ضرور ہبہ کرنا چاہیے۔
لما فی تنویر الابصار مع الدر المختار: ( 10/ 560، رشیدیہ)
أحدھما: أ نہ یحجب الاقرب ممن سواھم الابعد ،لما مر أ نہ یقدم الاقرب فالاقرب اتحدافی السبب ام لا،والثانی : ان من ادلی بشخص لا یرث معہ کابن الابن لا یرث مع الابن
وفی شرح المجلہ: (3 / 385، رشیدیہ)
من وھب لاصولہ وفروعہ او لاخیہ او اختہ او لاولادھما او لعمہ او لعمتہ شیئافلیس لہ الرجوع
وکذافی السراجی: ( 14،شرکت علمیہ )
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ: ( 20/263 ، فاروقیہ)
وکذا فی المحیط البرھانی: (23 / 307، دار احیاء تراث العربی)
وکذا فی الھندیة: ( 4/ 374،رشیدیہ )
وکذا فی المبسوط: ( 12/ 48 ،دار المعرفة )
وکذا فی الھندیة: ( 4/ 391 ،رشیدیہ )
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ: ( 14/ 421،فاروقیہ )
واللہ اعلم بالصواب
محمد مجیب الرحمٰن کلاچوی
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2022/11/12/16/4/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:39