سوال

اگر عورت کو روزہ کی حالت میں حیض آ جائے تو اسکا کیا حکم ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورتِ مسئولہ میں روزہ ٹوٹ جائے گا اور اسکی قضاء واجب ہے۔

لما فی الدر المختار مع رد المحتار: (1 / 533، رشیدیہ)
ولو شرعت تطوعاً فیھما فحاضت قضتھما(ولو شرعت تطوعاًفیہما )أی فی الصلاۃ والصوم،أما الفرض ففی الصوم تقضیہ دون الصلاۃ
وفی الفقہ الحنفی: ( 1/ 119،المکتبة الطارق )
ویحرم الصوم علی الحائض فرضاً کان أو نفلاً،ولو کانت صائمۃ ورأت الدم قبل الغروب بفترۃ وجیزۃ فسد صوم ھذاالیوم ویجب علیھا قضاءہ فرضاًکان أو نفلاً،لأن النفل یلزم بالشروع
وکذافی المبسوط: 3 / 152 ،دار المعرفة )
وکذا فی الھدایة: (1 / 114 ، بشری)
وکذا فی فتاوی التاتارخانیة: (1 /479 ،فاروقیہ )
وکذا فی المحیط البرھانی: (1 /401 ،دار احیاء ترث العربی )
وکذا فی فتاوی الھندیة: (1 / 38 ، رشیدیة)
وکذا فی العنایة: (1 / 168 ، رشیدیة)
وکذا فی الفقہ الاسلامی وأدلة: (1 / 625 ، رشیدیة )
وکذا فی الموسوعة الفقھیة: ( 18/ 318،علوم اسلامیہ )

واللہ اعلم بالصواب
محمد مجیب الرحمان کلاچوی
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2020/01/13/13/4/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:38

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔