الجواب حامداومصلیا
اس مسئلے کی دو صورتیں ہیں(1)اگر کھانے پینے سے متعددروزے فاسد کردئے اور ابھی تک کوئی کفارہ ادا نہیں کیا توبالاتفاق ایک ہی کفارہ کافی ہو گااور اگر ایک کفارہ ادا کرنے کے بعد دوبارہ روزہ فاسد کردیا تو دوبارہ کفارہ لازم ہوگا(2)اگر جماع کی وجہ سے متعدد روزے فاسد کردئے تواس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے بعض کے نزدیک ایک کفارہ کافی ہوگا،یہ بات زیادہ سہولت والی ہے بعض کے نزدیک دو کفارے ہونگے اور احتیاط اسی میں ہے۔
لمافی الھندیة:(1/215،رشیدیہ)
ولوجامع مرارافی ایام من رمضان واحد ولم یکفر کان علیہ کفارۃ واحدۃولو جامع وکفر ثم جامع وکفر ثم جامع علیہ کفارۃ اخری
وکذافی فی الدر:(3/448،رشیدیہ)
واختار بعضھم للفتوی ان الفطر بغیرالجماع تداخل والالاوفی الرد المحتار:(والالا)ای:وان کان الفطرالمتکررفی یومین بجماع لاتداخل الکفارۃوان لم یکفر للاول لعظم الجنایۃ
وکذافی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید:(1/421،الطارق)
وکذافی المختصر فی الفقہ الحنفی:(259،البشریٰ)
وکذافی االسراجیة:(168،زمزم)
وکذافی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(3/1729،رشیدیہ)
وکذافی التاتارخانیة:(3/394،فاروقیہ)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:فیصل نذیر غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاءجامعۃالحسن ساہیوال
17،9،1443/2022،4،19
جلد نمبر:27 فتوی نمبر:191