سوال

ایام حیض میں طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

جی ہاں،حیض کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے۔اگرچہ ایسا کرنے والا گناہ گار بھی ہوتا ہے۔

لما فی الھدایہ: (2/81،بشری)

واذاطلق الرجل امراتہ فی حالۃ الحیض،وقع الطلاق،لان النھی عنہ لمعنیً فی غیرہ، وھو ما ذکرنا فلا ینعدم مشروعیتہ، ویستحب لہ ان یراجعھا
وفی المبسوط: ( 5،6/ 16، مکتبہ دار المعرفہ)
قال)واذا طلق امر أ تہ وھی حائض فقد أ خطأ السنۃ، والطلاق واقع علیھا
وکذافی بدائع الصنائع: (3/149،رشیدیہ) ،وکذافی الفتاوی الھندیہ:(1/384،رشیدیہ)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ:(4/384،فاروقیہ)،وکذافی الھدایہ مع فتح القدیر:(3/462،رشیدیہ)
وکذا فی البنایہ:(5/17،رشیدیہ)،وکذا فی کنز الدقائق مع البحر الرائق:(3/421،رشیدیہ)
وکذا فی تنویر الابصار مع الدر المختار:(4/423،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
محمد مجیب الرحمان
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
15/3/1444/2/10/2022
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:36

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔