سوال

ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ”تیرے سامنے یہ تین راستے ہیں چلی جا جہاں تجھے کوئی پسند آجائے اس سے نکاح کرلینا ورنہ ادھر ہی واپس آجانا “اس سے کوئی طلاق تو نہیں ہوئی؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورت مسئولہ میں اگر طلاق کی نیت کی ہو تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ،ورنہ کچھ بھی نہیں ہوا۔

لمافی الھندیة:(1/376،رشیدیة)
رجل قال لامرأتہ:اربعۃ طرق علیک مفتوحۃ لا تقع بھٰذا شئ وان نوی الااذا قال خذی ای طریق شئت وقال نویت الطلاق ولوقال مانویت صدق،ولو قال لھا”اذھبی ای طریق شئت لا یقع بدون النیۃ وان کان فی حال مذاکرۃ الطلاق
وکذا فی الفتاوی قاضیخان:(1/468، رشیدیة)
ولو قال لہا:اربعۃ طرق علیک مفتوحۃ و نوی الطلاق لا یقع ان یقول اربعۃ طرق علیک مفتوحۃ فخذی فی ای طریق شئت فحینئذ یقع الطلاق اذانوی ولوقال”چھارراہ برتوکشادہ است”لایقع الطلاق مالم ینو
وکذافی الشامیة:(3/314،سعید)
وکذا فی المبسوط:(6/78 ،دار المعرفة)
وکذا فی البحرالرائق:(3/526،رشیدیة)
وکذا فی المحیط البرھانی:(4/430،دار احیاء)
وکذا فی خلاصةالفتاوی:(2/98،رشیدیة)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(4/461،462،463،فاروقیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
3/7/1442/2021/3/18
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:72

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔