سوال

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو خلوت صحیحہ کے بعد تین طلاقیں دی تو اب اس کی عدت کا کیا حکم ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورت مسئولہ میں اگر عورت کو حیض آتا ہے تو تین حیض اگر حیض نہیں آتا تو تین ماہ عدت ہوگی۔

لما فی الموسوعة الفقہیة:(29/306،علوم اسلامیہ)
تجب العدۃ علی المرأۃ بالفرقۃ بین الزوجین بعد الدخول بسبب الطلاق او الموت او الفسخ او اللعان کما تجب بالموت قبل الدخول و بعد عقد النکاح الصحیح واما الخلوۃ فقد اختلف الفقھاء فی وجوب العدۃ بھا فذھب الحنفیۃ والمالکیۃ والحنابلۃ الی انہ تجب العدۃ علی المطلقۃ بالخلوۃ الصحیحۃ فی النکاح الصحیح
وفی الھندیة:(1/526،رشیدیہ)
رجل تزوج امراۃ نکاحا جائزا فطلقھا بعد الدخول او بعد الخلوۃ الصحیحۃ کان علیہ العدۃ
وکذافی تنویر الابصار مع الدرالمختار:(5/182،رشیدیہ)
وکذافی البحرالرئق:(4/216،رشیدیہ)
وکذافی الفقہ الحنفی:(2/205،الطارق)
وکذافی فتاوی قاضی خان:(1/549،رشیدیہ)
وکذافی الفتاوی التاتارخانیة:(5/227،فاروقیہ)
وکذافی بدائع الصنائع:(3/302،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
ضیاءالرحمان غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
4/3/2023/12/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:127

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔