سوال

ایک آدمی نے گھریلولڑائی میں غصے کی حالت میں اپنی بیوی کواکٹھی تین طلاقیں دےدیں ،عورت اپنے والدین کے گھر چلی گئی کچھ عرصہ گزرنے پر آپس میں صلح صفائی کی بات ہوئی ،اس دوران عورت کی عدت پوری ہو چکی تھی،عورت کی رضا مندی کے ساتھ دوسرا نکاح کرایا گیا اس شرط پر کہ دوسرا شوہرتین دن بعد طلاق دےدےگا،پھر تین دن بعد دوسرے شوہر نے طلاق دےدی مگر حق زوجیت ادا نہ ہوایعنی ان تین دنوں میں میاں بیوی نے مباشرت نہیں کی،عدت مکمل ہونے پر پہلے شوہر کے ساتھ نکاح کردیا گیا وہ عرصہ تین سال سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں ،لیکن اس دوران ان کی کوئی اولاد نہیں ہے،اب عورت نے بتلایا ہے کہ دوسرے شوہر نےمباشرت کے بغیر ہی طلاق دی تھی،میاں بیوی چاہتے ہیں کہ کسی طرح یہ رشتہ قائم رہے،اب شریعت کے مطابق بتائیں کہ ان پر کیا حکم لاگو ہوگا؟

جواب

الجواب حامداومصلیا

اگر عورت کی بات سچ ہے کہ دوسرے شوہر نےعورت کے ساتھ مباشرت نہیں کی تو اس عورت کا پہلےشوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح درست نہیں ہوا،اب یہ دونوں فورا جدا ہو جائیں ،اگر دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ یہ عورت عدت گزار کر کسی دوسرے کے ساتھ نکاح کرے،جب وہ مباشرت کے بعد اپنی مرضی سے طلاق دے دےتو عدت گزار کر پھر پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتی ہے ورنہ نہیں۔

لما فی الصحیح المسلم:(1/534،رحمانیہ)
عن عائشۃ رضی اللہ تعالی عنھاان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سئل عن المرأۃ یتزوجھا الرجل فیطلقھا فتزوج رجلا فیطلقھا قبل ان یدخل بھا اتحل لزوجھا الاول قال لا حتی یذوق عسیلتھا
وکذا فی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید:(2/204،الطارق)
ولا یتزوج مطلقتہ بثلاث حتی یطأھا غیرہ بزواج صحیح بعد مضی العدۃ الاول واشتراط الدخول بھا ثابت بالاجماع ، فلا یکفی مجرد العقد
وکذا فی الھدایة:(2/132،البشری)
وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرۃ أو ثنتین فی الأمۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا، ویدخل بھا ثم یطلقھاأو یموت عنھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وشرط الدخول ثبت باشارۃ النص ،وھو أن یحمل النکاح علی الوطء
وکذا فی التنویر والدر:(5/42،رشیدیہ) وکذا فی الھندیة:(1/473،رشیدیہ)
وکذا فی البحر الرائق:(4/94،رشیدیہ) وکذا فی الشامیة:(5/44،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد انیس غفر لہ ولوالدیہ
متخصص جامعۃالحسن ساہیوال
19،7،1443/22،2،21
جلد نمبر:26 فتوی نمبر:192

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔