الجواب حامداً ومصلیاً
گاڑی کی حفاظت کرنا سٹینڈ نگران کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی کی وجہ سے گاڑی گم ہوجانے پر وہ ضامن ہے،لہذا نگران کا جرم ثابت ہوجانے پر اس سے قیمت وصول کی جاسکتی ہے۔
لما فی التنویر مع الدر المختار:(12/423،رشیدیة)
و ھی امانۃ فلا تضمن بالھلاک )الّا اذا کانت الودیعۃ بأجر
وفی الشامیة:(12/423،424،رشیدیة)
صرح الزیلعی فی کتاب الاجارۃ فی باب ضمان الأجیر: الودیعۃ اذا کانت بأجر تکون مضمونۃ ….و عللوہ بأن الحفظ حینئذ مستحق علیہ کما قدمنا فأفاد أن الأجرۃ تخرج الودیعۃ عن کونھا امانۃ الی الضمان ….المودع باجر فانہ یقال لہ: احفظ ھذہ الودیعۃ و لک من الاجر کذا
وفی شرح المجلة للشیخ خالد الاتاسی:(3/243،رشیدیة)
وجہ الضمان علی المودع بأجر ان الحفظ مستحق علیہ مقصودا اذ العقد عقد الحفظ و الأجر فی مقابلۃ الحفظ
وکذافی مجلة الاحکام العدلیة:(148،قدیمی)
وکذافی دررالحکام:(2/270،العربیة)
وکذافی مجمع الضمانات:(125،الحقانیة)
وکذافی الاشباہ و النظائر:(268،قدیمی)
وکذافی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید:(2/402،الطارق)
وکذافی الموسوعة الفقھیة:(43/24،علوم اسلامیة)
واللہ اعلم بالصواب
فرخ عثمان عفی اللہ عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
27/6/1442/2021/2/10
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:151