الجواب حامداً ومصلیاً
اگر نجاست نے محلِ نجاست سے تجاوز نہیں کیا تو صرف ٹشو سے استنجاء کرکے وضوء اور نماز درست ہوگی،اگرچہ بہتر یہ ہے کہ پانی سے استنجاء کیا جائے ،اگر نجاست اپنے محل سے تجاوز کر کے ایک درھم (ہتھیلی کی مقدار)کی مقدار پھیل گئی پھر پانی سے استنجاء کرنا ضروری ہے ،ٹشو سے استنجاء کافی نہ ہوگا۔
لمافی الھندیة:(1/48،رشیدیة)
ثم الاستنجاءبالاحجارانما یجوز اذااقتصرت النجاسۃ علی موضع الحدث فانما اذا تعدت موضعہا بان جاوزت الشرج اجمعوا علی ان ما جاوز موضع الشرج من النجاسۃ اذا کانت اکثر من قدرالدرھم یفترض غسلہا بالماء ولایکفیہا الازالۃ بالاحجاروکذٰلک اذااصاب طرف الاحلیل من البول اکثر من قدرالدرھم یجب غسلہ وان کان ما جاوز موضع الشرج اقل من قدر الدرھم أوقدرالدرھم الا أنہ اذا ضم الیہ موضع الشرج کان اکثر من قدرالدرھم فازالہا بالحجر ولم یغسلہابالماء یجوز عند أبی حنیفۃ وابی یوسف رحمہما اللہ تعالیٰ ولایکرہ
وکذا فی المبسوط:(1/60،دار المعرفة)
والاستنجاء بالحجر لایزیل النجاسۃ۔۔۔۔دلیل علی ان القلیل من النجاسۃ عفو،ولھٰذا قدرنا بالدرھم علی سبیل الکنایۃ عن موضع خروج الحدث ھٰکذا قال النخعی رحمۃ اللہ علیہ واستقبحوا ذکر المقاعد فی مجالسھم فکنواعنہ بالدرھم ،وکان النخعی یقول اذا بلغ مقدار الدرھم منع جواز الصلاۃ وکان الشعبی یقول لایمنع حتی یکون أکثر من قدرالدرھم واخذنا بھٰذا
وکذافی الشامیة:(1/338،سعید)
وکذا فی فتاوی النوازل:(41،الحقانیة)
وکذا فی کتاب الفقہ:(1/90، الحقانیة)
وکذا فی بدائع الصنائع:(1/109، رشیدیة)
وکذا فی التجرید:(1/156،157، محمودیة)
وکذا فی المحیط البرھانی:(1/170،دار احیاء)
وکذا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(1/348، رشیدیة)
وکذا فی حاشیة فتاوی السراجیہ:(42،دارالعلوم زکریا)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(1/211،212،فاروقیة)
واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
6/8/1442/2021/4/19
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:150