سوال

ایک شخص کا آموں کا باغ ہےاور باغ کا کوئی درخت اگر سوکھ جائے تو وہ اسکی لکڑی فروخت کر دیتا ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ سوکھ جانے والے درخت کا عشر بھی دینا ہوگا یا نہیں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورت مسئولہ میں اس خشک درخت کا عشر واجب نہیں ہے۔

لما فی التنویر مع الدر المختار:(3/315،رشیدیة)
یجب)العشر…( الا فی) ما لا یقصد بہ استغلال الارض( نحو حطب و قصب وحشیش )و تبن و سعف …و شجر قطن و باذنجان
وفی کتاب الفقہ:(1/522،حقانیة)
و ان یکون الخارج منھا مما یقصد بزراعتہ استغلال الارض و نماؤھا فلا تجب فی الحطب و الحشیش و القصب و السعف لان الارض لا تنمو بزراعۃ ھذہ الاصناف بل تفسد بھا نعم لو قطعھا و باعھا و استفاد منھا و جبت الزکاۃ فی قیمتھا ان بلغت النصاب
وکذافی التاتارخانیة:(3/274،فاروقیة)
وکذافی الموسوعة الفقھیة:(23/278،علوم اسلامیہ)
وکذافی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(3/1884،رشیدیہ)
وکذافی الفتاوی الھندیة:(1/186،رشیدیہ)
وکذافی مجمع الانھر:(1/319،المنار)
وکذافی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید:(1/366،الطارق)
وکذافی الجوھرة النیرة:(1/307،قدیمی)
وکذافی خلاصة الفتاوی:(1/247،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فرخ عثمان غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
26/5/1442/2021/1/11
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:160

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔