سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا ،ان کی اولاد نہ تھی ،والدین فوت ہو چکے ہیں ،بیوی کو عرصہ سےطلاق دے چکے تھے ،خود اکلوتے تھے ،کوئی بھائی بہن بھی نہیں ہے، انتقال سے کافی پہلے ہی اپنی قضاء نمازوں ،روزوں کی وصیت اپنے پھوپھی کے پوتوں کو کی تھی۔ اب رشتہ داروں میں صرف چچا کے پوتے اور پھوپھی کے پوتے ہیں ، ان کی میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

میت کے ترکہ میں سے تہائی مال تک اس کی وصیت پوری کی جائے گی اور بقیہ مال سے میت کے تجہیز وتکفین کے تمام ضروری مراحل پر ہونے والے جائز اور متوسط اخراجات اور قرض ادا کرنے کے بعد جو بچے ،چچا کے پوتے اس کے وارث ہوں گے،پھوپھی کے پوتوں کو میت کے ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا۔

لما فی المبسوط:(29/174، دار المعرفة)
فأقرب العصبات الابن، ثم ابن الابن، وإن سفل، ثم الأب، ثم الجد أب الأب، وإن علا، ثم الأخ لأب وأم، ثم الأخ لأب، ثم ابن الأخ لأب وأم، ثم ابن الأخ لأب، ثم العم لأب وأم، ثم العم لأب، ثم ابن العم لأب وأم، ثم ابن العم لأب ثم عم الأب لأم
وکذافی الھندیة:(6/451،رشیدیة)
فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا، ثم الأخ لأب وأم، ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم، ثم ابن الأخ لأب ثم العم لأب وأم ثم العم لأب ثم ابن العم لأب وأم، ثم ابن العم لأب
وکذا فی المبسوط:(30/6 ،دار المعرفة)
وکذا فی کنزالدقائق:( 502، حقانیة)
وکذا فی التنویر مع الدر:(6/795،سعید)
وکذافی الھندیة:(6/458،459،رشیدیة)
وکذا فی ملتقی الابحر:(4/503،504،المنار)
وکذا فی البحر الرائق:(9/382،397،رشیدیة)
وکذا فی التنویر مع الدر:(6/774،775،سعید)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(20/263،264،فاروقیة)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(20/318،319،فاروقیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
12/7/1442/2021/2/25
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:194

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔