سوال

ایک شخص گندم خریدتا ہے ، اس طریقے سے کہ ابھی گندم کی قیمت پانچ ہزار روپے مَنْ ہے اور اس نے ایڈوانس پیسے دے دیئے اور اسے کہا کہ تین ماہ بعد مجھے تین ہزار روپے کے حساب سے گندم دینا تو کیا یہ معاملہ درست ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

اگر اس شخص نے درج ذیل باتوں کا لحاظ رکھا ہو تو یہ صورت جائز ہے، مکمل قیمت ایڈوانس دی ہو ، گندم کی قسم ، کوالٹی ،وزن وصولی کی تاریخ اور جگہ سب کچھ واضح طور پر متعین اور معلوم ہو یعنی کسی بھی چیز میں جھگڑے کا خطرہ نہ ہو،اگر ان میں سے کسی ایک بات کا بھی خیال نہ رکھا گیا تو یہ محض ایک وعدہ ہوگا،مقررہ تاریخ آنے پر دوبارہ نئے سیرے سے معاملہ کرنا ہوگا۔ نوٹ: واضح رہے ایسا معاملہ سودی خوری کے حیلے کے طور پر کرنا گناہ ہے۔

لما فی الھدایة: (3 /140، بشری)
ولا یصح المسلم عند أبی حنیفۃ الا بسع شرائط : جنس معلوم کقولنا:حنطۃ او شعیرو نوع معلوم کقولنا: سقیۃ او بخسیۃ وصفۃ معلومۃ کقولناجید او ردی،ومقدارمعلوم کقولنا:کذا کیلا بمکیال معروف او کذا وزنا وأجل معلوم،والاصل فیہ ما روینا، والفقہ فیہ ما بینا و معرفۃ مقدار رأس المال اذاکان یتعلق العقد علی مقدارہ، کالمکیل ولموزون والمعدود تسمیۃ المکان الذی یوفیہ فیہ اذا کان لہ حمل ومؤنۃ
وفی فقہ البیوع: (2 /1137 ،،معارف القرآن )
الوعد أو المواعدۃ بالبیع لیس بیعا، ولا یترتب علیہ آثار البیع من نقل ملکیۃ المبیع ولا وجوب الثمن و اذا وقع الوعد او المواعدۃ علی شراء شیء او بیعہ بصیغۃ جازمۃ وجب علی الواعد دیانۃ ان یفی بہ،ویعقد البیع حسب وعدہ
وکذافی الفقہ الاسلامی وادلتہ: (5 /3604 ،رشیدیہ )
وکذا فی کنز الدقائق : ( 255 ،حقانیہ )
وکذافی الدرالمختار مع ردالمحتار: (7 /580 ،رشیدیہ )
وکذافی الفقہ الحنفی: (4 /333 ،الطارق )
وکذافی الموسوعة الفقہیة: (44 /97 ،علوم اسلامیہ )
وکذافی القدوری: (346 ،البشری )
وکذافی الجوھرة النیرة: (1 /502 ،قدیمی )

واللہ اعلم بالصواب
ضیاء الرحمان عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/2/25/4/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:58

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔