سوال

ایک ضعیف العمرشخص جو تقریبا ایک سال سے صاحب فراش ہے۔ بیماری اور بڑھاپے کی وجہ سے ہر طرح کی نقل و حرکت سے قاصر ہے، حتی کہ سر کے اشارے سے بھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ ذہنی کیفیت اس قدر متاثر ہے کہ نماز کے وقت کا بھی انہیں اندازہ نہیں ہوتا، چنانچہ کسی بھی وقت گھر والوں سے پوچھ لیتے ہیں کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے یا نہیں؟ اگر نماز کا وقت ہوگیا ہو تو گھر والے مریض کو تیمم کروانے کے بعد نیت بندھوا کہ ان کے ہاتھ خود ان کے سینے پر رکھ دیتے ہیں۔ اس کے بعد پھر ان کی نماز کے پوری ہونے یا نہ ہونے کا علم نہیں ہوتا۔نیز مریض کی یاد داشت بھی متاثر ہے اور بات چیت سے بھی قاصر ہے،لہذا اس مریض کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورت مسئولہ میں اگر یہ مریض اپنے مرض اور بڑھاپےکی وجہ سے اتنا متاثر ہے کہ سر کے اشارے سے بھی نماز ادا نہیں کر سکتا تو اس سے نماز کا حکم ساقط ہوجائے گا اور اس پر فدیہ بھی لازم نہ ہوگا۔

لما فی الھندیة: (1 /137،رشیدیہ )
واذا عجز المریض عن الایماء با الراس فی ظاہرالروایۃ یسقط عنہ فرض الصلاۃ ولا یعتبر الایماء بالعینین والحاجبین ۔۔۔۔۔۔ وان مات من ذالک المرض لا شیئ علیہ ولا یلزمہ فدیۃ
وفی البدائع:( 1/287 ،رشیدیہ )
ولوعجز عن الایماء- وھو تحریک الراس-فلا شیئ علیہ عندنا ۔۔۔۔۔۔ ثم اذا سقطت عنہ الصلاۃ بحکم العجز ، فان مات من ذالک المرض لقی اللہ تعالیٰ ولا شیئ علیہ لانہ لم یدرک وقت القضاء
وکذافی المحیط: (3 /28 ،بیروت )
وکذافی البحر:(2 /204 ،رشیدیہ )
وکذافی الشامیة:(2 /687 ،رشیدیہ )
وکذافی مجمع الا نھر: (1 /229 ،المنار )
وکذافی عمد ة الفقہ: (2 /406 ،زوار اکیڈمی )
وکذافی التنویر مع الدر المختار:(2 /687 ،رشیدیہ )
وکذافی فتاوی قاضی خان علی ھامش الھندیة: (1 /172 ،رشیدیہ )

واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/01/31/8/7/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:137

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔