سوال

ایک طالب علم کے بیوی بچوں کا اور گھر والوں کا خرچہ اس کا بڑا بھائی برداشت کرتا ہے، مگر اس بھائی کا کاروبار ایک شہر سے دوسرے شہر نشہ والی چیزیں لے جانا ہے۔کیا اس کا یہ کاروبار کرنا صحیح ہے؟ اور اگر صحیح نہیں تو گھر والوں اور اس طالب علم کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

منشیات کی اسمگلنگ کا عمل شرعاً و قانوناً ناجائز ہے،لہذا اس کی آمدنی استعمال کرنے سے بچا جائے اور حلال ذریعہ معاش اختیار کیا جائے۔
طالب علم کو چاہیے کہ اپنے اہل وعیال کےلیے رزق حلال کا انتظام کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر تحصیل علم بھی ہوسکے تو بہت بہتر ہے ورنہ بقدر ضرورت علم کے حصول پر اکتفاء کرے اور کسب حلال میں مشغول ہو جائے۔

لما فی الموسوعة الفقھیة:(5/24،علوم اسلامیة)
يحرم على المسلم تملك أو تمليك الخمر بأي سبب من أسباب الملك الاختيارية أو الإرادية كالبيع والشراء والهبة ونحو ذلك لقوله عليه الصلاة والسلام: إن الذي حرم شربها حرم بيعها
وفی الفقہ الاسلامی و أدلتہ:(7/5512،5516،رشیدیة)
من أشهر أنواع المخدرات: الحشيشة، والأفيون، والكوكايين والمورفين والبنج ….إن الاتجار بالمخدرات بيعاً وشراء وتهريباً وتسويقاً أمر حرام كحرمة تناول المخدرات؛ لأن الوسائل في الشريعة تأخذ حكم المقاصد، ويجب سد الذرائع إلى المحرمات بمختلف الإمكانات والطاقات؛ لأن التاجر يسهِّل رواج المخدرات وتعاطيها، فيكون الثمن حراماً، والمال سُحْتاً، والعمل ضلالاً، والاتجار بها إعانة على المعصية، والبيع باطل، قال الله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى، ولا تعاونوا على الإثم والعدوان}ويكون النهي عن بيع الخمر والحكم ببطلانه شاملاً المخدرات؛ لما في ذلك من الإعانة على المعصية
وکذافی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید:(3/284،الطارق)
وکذافی المحیط البرھانی:(8/63،64،بیروت)
وکذافی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید:(5/445،الطارق)
وکذافی التاتارخانیة:(18/155،243،فاروقیة)
وکذافی الموسوعة الفقھیة:(29/79،83،علوم اسلامیة)
وکذافی بحوث فی قضایا فقھیة معاصرة :(1/339،معارف القرآن)

واللہ اعلم بالصواب
فرخ عثمان عفی اللہ عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
27/6/1442/2021/2/10
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:147

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔