سوال

ایک غریب خاتون کا شوہر فوت ہوگیا،عدت کے دوران اس کا جوتے بالکل ٹوٹ گئے،یہ خاتون نئے جوتے پہن سکتی ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

ہر وہ چیز جو زیب وزینت سے تعلق رکھتی ہو ،معتدہ شرعی طورپر اسے استعمال نہیں کرسکتی ،البتہ معتدہ کے لئے اپنی ضرورت کی چیز استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں ،صورتِ مسؤلہ میں جوتا ایک ہمہ وقت کی ضرورت ہے،لہٰذا ٹوٹنے کی صورت میں وہ ایسا جوتا خرید کر پہن سکتی ہے جو زیب وزینت سے خالی ہو۔

لمافی الھندیة:(1/533،رشیدیة)
على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها….وإنما يلزمها الاجتناب في حالة الاختيار أما في حالة الاضطرار فلا بأس بها إن اشتكت رأسها أو عينها فصبت عليها الدهن أو اكتحلت لأجل المعالجة فلا بأس به ولكن لا تقصد به الزينة كذا في المحيط
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(5/249،فاروقیة)
والمتوفى عنها زوجها يلزمها الحداد في عدتها إذا كانت بالغة مسلمة …. وإنما يلزمها الاجتناب عن ھٰذہ الاشیاء حالة الاختيار أما في حالة الاضطرار فلا بأس بها
وکذا فی المبسوط:(6/58 ،دار المعرفة)
وکذافی الشامیة:(3/531،سعید)
وکذا فی فتح القدیر:(3/302،رشیدیة)
وکذا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(9/7204، رشیدیة)
وکذا فی بدائع الصنائع:(3/330،رشیدیة)
وکذافی ملتقی الابحر:(2/152،المنار)
وکذا فی النھرالفائق:(2/192،دار احیاء)
وکذا فی البحر الرائق:(4/252، رشیدیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
20/4/1442/2020/12/6
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:7

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔