سوال

بشیر کی وفات ہوئی ہے،جسکی 6 بیٹیاں اور7 بیٹے ہیں ایک زوجہ اورایک بھائی اور دوبہنیں ہیں ترکہ میں6 کنال زمین ہے، جبکہ9مرلے کا ایک رہائشی پلاٹ ہے،شرعی طریقہ سے میراث کی تقسیم سے مطلع فرما دیں۔

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

مرحوم نے بوقت انتقا اپنی ملکیت میں جائیداد منقولہ (سونا، چاندی،زیور کپڑے وغیرہ)اور غیر منقولہ (جیسے مکان،دکان، فصل وغیرہ)غرض چھوٹا بڑا جو بھی سامان چھوڑا ہو نیز مرحوم کا قرض یا ایسے واجبات جو کسی فرد یا ادارے کے ذمہ ہویہ سب میت کا ترکہ شمار ہو گا،اس کے بعد میت کے ترکہ کے ساتھ چند حقوق متعلق ہوتے ہیں جنہیں بالترتیب ادا کرنا ضروری ہے۔
1

۔سب سے پہلے میت کے دفن تک تمام ضروری مراحل پرہونے والےجائز اور متوسط اخراجات نکالے جائیں گے، اگر کسی بالغ وارث یا کسی اور نے تبرعا اس کا نظم کر دیا تو ترکے سے یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں۔
2

۔اس کے بعد میت کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو باقی بچے ہوئے مال سےوہ ادا کیا جائے گا،خواہ قرض کی ادائیگی میں سارا مال خرچ ہو جائے،واضح رہے اگر مرحو م نےاپنی بیوی کامہر ادا نہیں کیا تھااور بیوی نے خوش دلی سے معاف بھی نہی کیا تھاتو وہ بھی قرض شمار ہو گا،
3

۔اس کے بعد اگر میت نے غیر وارث کے لئے جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی تہائی تک وصیت پوری کی جائے گی۔
4

۔ان تمام حقوق کیادائیگی کے بعد جو بھی ترکہ بچے، خواہ زمین ہو یا فصل وغیرہ ہو اس کو درج ذیل تفصیل کے مظابق تقسیم کیا جائے گا۔
بقیہ ترکہ کے160 برابر حصے کیے جائیں گے، ان میں سے20 حصے(٪5․12)بیوی کو،14حصے(٪75․8)ہر بیٹے کو،7حصے(375․4)ہر بیٹی کودے دیئے جائیں۔بھائی اور بہنیں محروم ہوں گی۔زرعی زمین 6کنال میں سے بیوی کو15 مرلے،ہر بیٹے کو5․10مرلے،ہر بیٹی کو25․5مرلے رہائشی پلاٹ کے 9 مرلےمیں سے بیوی کو75․303فٹ،ہر بیٹے کو625․212فٹ،ہر بیٹی کو312․106فٹ ملیں گے۔

نوٹ:رہائشی زمین کا مرلہ 270 مربع فٹ شمار کیا گیا ہے۔

لما فی السراجی:(1/7،شرکت علمیہ)
اما للزوجات فحالتان الربع ۔۔۔ عند عدم الولد وولد الابن وان سفل والثمن مع الولد اوولد لابن وان سفل
وفی السراجی:(1/7، شرکت علمیہ)
ومع الابن للذکر مثل حظ الانثیین وہو یعصبہن
وفی الہندیہ:(6/448،رشیدیہ)
واذا اختلظ البنون والبنات عصب البنون البنات فیکون للابن مثل حظ الانثییین کذا فی تبیین
وکذافی المحیط البرہانی:(23/288،تراث العربی)
وکذافی الدرالمختار:(10/544،دارالمعرفہ)
وکذافی التاتارخانیہ:(10/263،فاروقیہ)
وکذافی ردالمختار:(6/77،سعید)

واللہ اعلم بالصواب
محمداسامہ شفیق عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
11/9/1442/2021/4/24
جلد نمبر:24 فتوی نمبر :121

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔