سوال

تغییر فی خلق اللہ” کی حدود کیا ہیں ؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

اللہ تعالی نے جسم انسانی کی جس طرز پر تخلیق فرمائی ہے ،اس میں انسانوں کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیاں اگر خلافِ شریعت امور کے ارتکاب کے ذریعہ ہوں ، مثلا: مردوں کا داڑھی منڈوانا ،یا کتروانا ،سر کے بال فیشنی طرز پر کٹوانا ،عورتوں کا سر کے بال کٹوانا، یا کتروانا ، یا ابروؤں کو بلا ضرورت باریک کرنا یا کٹوانا ،کسی دوسرے انسان کو اپنا گردہ دینا ،یا دیگر اعضاء دینے کی وصیت کرنا ،زیادہ بچوں سے بچنے کے لئے نس بندی کروانا ،دشمنی یا سزا کے طور پر کسی کی ناک وغیرہ کاٹنا، یا کسی کے نام پر ناک ،کان چھدوانا ،یا کسی کے نام کی چوٹی رکھنا وغیرہ یہ سب صورتیں”تغییر فی خلق اللہ”میں شامل ہیں۔

لما فی القرآن الکریم:( النساء:119)
{وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ وَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًا
وکذا فی صحیح البخاری:(2/878،رحمانیة)
عن علقمة، قال عبد الله:«لعن الله الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن،المغيرات خلق الله تعالى»مالي لا ألعن من لعن النبي صلى الله عليه وسلم،وهو في كتاب الله:”وما آتاكم الرسول فخذوه “[الحشر: 7]

 

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
12/7/1442/2021/2/25
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:195

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔