نئے سوالات

طاہرشاہ نامی ایک شخص فوت ہوگیا اور اس کے ورثاء میں ایک زوجہ(بیوی)، چار بیٹے اور تین بیٹیاں تھی جبکہ مرحوم کا ترکہ ایک رہائشی مکان اور کچھ زمینوں پر مشتمل تھا۔زمینوں کی تقسیم تو ابھی تک نہیں کی گئی البتہ مکان ورثاء نے آپس میں تقسیم کرلیا ہے۔تمام ورثاء کے باہمی مشورہ سے چاروں بھائیوں کو ایک ایک حصہ دینے کے لیے مکان کے چار حصے کیے گئے، جبکہ میت کی بیوی اور بیٹیوں کے لیے خود میت کی بیوی ( ورثاء کی والدہ ) نے یہ فیصلہ کیا کہ ہر بھائی کے ذمہ ایک بہن ہے جس کو وہ اپنے مکان کے حصے میں سے حصہ دے گا، لہذا تین بھائیوں کہ ذمہ تین بہنوں کا حصہ ہوگیا جبکہ چوتھے بھائی کے ذمہ والدہ کا حصہ ہے مثلا: زید کے ذمہ ساجدہ، خالد کے ذمہ عابدہ، بکر کےذمہ زاہدہ اور عمر کے ذمہ اس کی والدہ کا حصہ ہے۔ اب ان چار بھائیوں میں سے جو بھی اپنا حصہ بیچے گا یا اگر نہیں بیچتا تو اس کی قیمت لگا کر اپنی اس مقررہ بہن کو حصہ دے گا۔ یہ سارا معاملہ ورثاء کے والدہ کی سرپرستی میں تمام ورثاء کی باہمی رضا مندی سے طے پایا ہے۔ پھر ان چار بھائیوں میں سے زید نے اپنے حصہ کا مکان بیچ دیا ہے۔اب مطلوبہ امر یہ ہے کہ زید اپنے اس مکان میں سے صرف اپنی اس متعلقہ بہن (ساجدہ) کو حصہ دے گا یا تمام بہنوں کو حصہ دینا پڑے گا؟ واضح رہے کہ ہر بھائی کے ذمہ ایک بہن کا حصہ لگانے میں بہنوں کی رضا مندی شامل ہے۔

<< مزید پڑھیں

ایک ضعیف العمرشخص جو تقریبا ایک سال سے صاحب فراش ہے۔ بیماری اور بڑھاپے کی وجہ سے ہر طرح کی نقل و حرکت سے قاصر ہے، حتی کہ سر کے اشارے سے بھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ ذہنی کیفیت اس قدر متاثر ہے کہ نماز کے وقت کا بھی انہیں اندازہ نہیں ہوتا، چنانچہ کسی بھی وقت گھر والوں سے پوچھ لیتے ہیں کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے یا نہیں؟ اگر نماز کا وقت ہوگیا ہو تو گھر والے مریض کو تیمم کروانے کے بعد نیت بندھوا کہ ان کے ہاتھ خود ان کے سینے پر رکھ دیتے ہیں۔ اس کے بعد پھر ان کی نماز کے پوری ہونے یا نہ ہونے کا علم نہیں ہوتا۔نیز مریض کی یاد داشت بھی متاثر ہے اور بات چیت سے بھی قاصر ہے،لہذا اس مریض کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟

<< مزید پڑھیں

بیع و شراء

طاہرشاہ نامی ایک شخص فوت ہوگیا اور اس کے ورثاء میں ایک زوجہ(بیوی)، چار بیٹے اور تین بیٹیاں تھی جبکہ مرحوم کا ترکہ ایک رہائشی مکان اور کچھ زمینوں پر مشتمل تھا۔زمینوں کی تقسیم تو ابھی تک نہیں کی گئی البتہ مکان ورثاء نے آپس میں تقسیم کرلیا ہے۔تمام ورثاء کے باہمی مشورہ سے چاروں بھائیوں کو ایک ایک حصہ دینے کے لیے مکان کے چار حصے کیے گئے، جبکہ میت کی بیوی اور بیٹیوں کے لیے خود میت کی بیوی ( ورثاء کی والدہ ) نے یہ فیصلہ کیا کہ ہر بھائی کے ذمہ ایک بہن ہے جس کو وہ اپنے مکان کے حصے میں سے حصہ دے گا، لہذا تین بھائیوں کہ ذمہ تین بہنوں کا حصہ ہوگیا جبکہ چوتھے بھائی کے ذمہ والدہ کا حصہ ہے مثلا: زید کے ذمہ ساجدہ، خالد کے ذمہ عابدہ، بکر کےذمہ زاہدہ اور عمر کے ذمہ اس کی والدہ کا حصہ ہے۔ اب ان چار بھائیوں میں سے جو بھی اپنا حصہ بیچے گا یا اگر نہیں بیچتا تو اس کی قیمت لگا کر اپنی اس مقررہ بہن کو حصہ دے گا۔ یہ سارا معاملہ ورثاء کے والدہ کی سرپرستی میں تمام ورثاء کی باہمی رضا مندی سے طے پایا ہے۔ پھر ان چار بھائیوں میں سے زید نے اپنے حصہ کا مکان بیچ دیا ہے۔اب مطلوبہ امر یہ ہے کہ زید اپنے اس مکان میں سے صرف اپنی اس متعلقہ بہن (ساجدہ) کو حصہ دے گا یا تمام بہنوں کو حصہ دینا پڑے گا؟ واضح رہے کہ ہر بھائی کے ذمہ ایک بہن کا حصہ لگانے میں بہنوں کی رضا مندی شامل ہے۔

<< مزید پڑھیں

ایک ضعیف العمرشخص جو تقریبا ایک سال سے صاحب فراش ہے۔ بیماری اور بڑھاپے کی وجہ سے ہر طرح کی نقل و حرکت سے قاصر ہے، حتی کہ سر کے اشارے سے بھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ ذہنی کیفیت اس قدر متاثر ہے کہ نماز کے وقت کا بھی انہیں اندازہ نہیں ہوتا، چنانچہ کسی بھی وقت گھر والوں سے پوچھ لیتے ہیں کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے یا نہیں؟ اگر نماز کا وقت ہوگیا ہو تو گھر والے مریض کو تیمم کروانے کے بعد نیت بندھوا کہ ان کے ہاتھ خود ان کے سینے پر رکھ دیتے ہیں۔ اس کے بعد پھر ان کی نماز کے پوری ہونے یا نہ ہونے کا علم نہیں ہوتا۔نیز مریض کی یاد داشت بھی متاثر ہے اور بات چیت سے بھی قاصر ہے،لہذا اس مریض کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟

<< مزید پڑھیں

وراثت

طاہرشاہ نامی ایک شخص فوت ہوگیا اور اس کے ورثاء میں ایک زوجہ(بیوی)، چار بیٹے اور تین بیٹیاں تھی جبکہ مرحوم کا ترکہ ایک رہائشی مکان اور کچھ زمینوں پر مشتمل تھا۔زمینوں کی تقسیم تو ابھی تک نہیں کی گئی البتہ مکان ورثاء نے آپس میں تقسیم کرلیا ہے۔تمام ورثاء کے باہمی مشورہ سے چاروں بھائیوں کو ایک ایک حصہ دینے کے لیے مکان کے چار حصے کیے گئے، جبکہ میت کی بیوی اور بیٹیوں کے لیے خود میت کی بیوی ( ورثاء کی والدہ ) نے یہ فیصلہ کیا کہ ہر بھائی کے ذمہ ایک بہن ہے جس کو وہ اپنے مکان کے حصے میں سے حصہ دے گا، لہذا تین بھائیوں کہ ذمہ تین بہنوں کا حصہ ہوگیا جبکہ چوتھے بھائی کے ذمہ والدہ کا حصہ ہے مثلا: زید کے ذمہ ساجدہ، خالد کے ذمہ عابدہ، بکر کےذمہ زاہدہ اور عمر کے ذمہ اس کی والدہ کا حصہ ہے۔ اب ان چار بھائیوں میں سے جو بھی اپنا حصہ بیچے گا یا اگر نہیں بیچتا تو اس کی قیمت لگا کر اپنی اس مقررہ بہن کو حصہ دے گا۔ یہ سارا معاملہ ورثاء کے والدہ کی سرپرستی میں تمام ورثاء کی باہمی رضا مندی سے طے پایا ہے۔ پھر ان چار بھائیوں میں سے زید نے اپنے حصہ کا مکان بیچ دیا ہے۔اب مطلوبہ امر یہ ہے کہ زید اپنے اس مکان میں سے صرف اپنی اس متعلقہ بہن (ساجدہ) کو حصہ دے گا یا تمام بہنوں کو حصہ دینا پڑے گا؟ واضح رہے کہ ہر بھائی کے ذمہ ایک بہن کا حصہ لگانے میں بہنوں کی رضا مندی شامل ہے۔

<< مزید پڑھیں

ایک شخص نے اپنے بڑے بیٹے کی شادی کرواکراسے الگ کاروبار بھی کروادیا ،اس شخص کی دس ایکڑ زمین ہے،جس میں اس کاچھوٹا بیٹا کاشت کاری کرتا ہےاور اس بیٹے نے اس کے علاوہ بھی زمین ٹھیکے پر لی ہوئی ہے،اب دونوں زمینوں کی آمدن سے اس کے والد نے مزید زمین بھی خریدی،اب یہ زمین جو والد نے بعد میں خریدی ہے،والد کی وفات کے بعد بڑے بیتے کا اس میں حق ہوگا یا نہیں؟

<< مزید پڑھیں

نکاح و طلاق

زید اور بکر ایک دوکان پر بیٹھے تھے۔ زید نے بکر کو کہا کہ آج فلاں شخص کی خیرات ہے،چلیں؟تو بکر نے انکار کردیا کہ خیرات نہیں ہے۔زید نے کہا کہ اگر آج خیرات نہ ہو تو میری بیوی کو چھ طلاق ، اب یہ دونوں وہاں گئے تو پتہ چلا کہ خیرات آج نہیں بلکہ آئندہ کل ہے تو اس (زید) کی بیوی کا کیا حکم ہے؟

<< مزید پڑھیں

میں میکے آئی ہوئی تھی تو میراشوہرایک دن آیااورگھر کے باہر کھڑا ہوکرزورزور سے میرا نام لے کرکہنے لگاکہ میں نے آپ کوطلاق دی یہ الفاظ اس نے پانچ چھ مرتبہ کہے،باہر ساتھ ہی دوکان پر کچھ لوگ بیٹھے تھے انہوں نے اس کو روکااوروہاں سےبھیج دیا،اب تقریبا ڈیڑھ ماہ بعدمیرےجوسسرتھےوہ میرےپاس آئےاور مجھےکہنےلگےکہ چلو میرےساتھ اپنےگھر،تومیں نےاس کوکہاآپ کے بیٹےنےمجھےطلاق دےدی ہے،تومیراسسر کہنےلگااس وقت میرابیٹانشےمیں تھااورنشےمیں اس کو پتانہیں چلالہذاطلاق نہیں ہوئی آپ میرےساتھ چلوتوکیامیں اس کے ساتھ جاسکتی ہوں یانشے میں بھی طلاق واقع ہوگئی ہے؟(2)اگرطلاق واقع ہوگئی ہے تو بغیر حلالہ کے میں اسی شوہر سے نکاح کرسکتی ہوں یانہیں؟

<< مزید پڑھیں

مطلوبہ سوال موجود نہیں؟

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔