سوال

زید فوت ہوگیا ہے اور ورثہ میں 5 بیٹیاں ،3 بیٹے، ایک دادی اور والد ہیں اور ترکہ میں 20 ایکڑ زمین،50 من گندم،6 تولہ سونا اور دس لاکھ بینک بیلنس ہے۔ میراث کی شرعی تقسیم کیا ہوگی؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیا

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جائیداد منقولہ(جیسے:سونا،چاندی،زیورات اور کپڑے وغیرہ)اور غیر منقولہ (جیسے: دکان،مکان اور فصل وغیرہ)غرض چھوٹا بڑا جو بھی سامان چھوڑا،نیز مرحوم کا قرضہ اور ایسے واجبات جو کسی فرد یا ادارے کے ذمے ہوں، یہ سب میت کا ترکہ شمار ہو گا۔اس کے بعدمیت کے ترکہ کے ساتھ چند حقوق متعلق ہوتے ہیں،جنہیں بالترتیب ادا کرنا ضروری ہوتاہے:1)سب سے پہلے میت کے دفن تک تمام مراحل پر ہونے والےجائز اور متوسط اخراجات نکالے جائیں گے،اگر کسی بالغ وارث یا کسی اور نے تبرعا اس کا نظم کر دیا تو ترکہ سے یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں۔2)اس کے بعد میت کے ذمے کسی کا قرض ہو تو باقی بچے ہوئے مال سے وہ ادا کیا جائےگا،خواہ قرض کی ادائیگی میں سارا مال خرچ ہو جائے 3)اس کے بعد میت نے اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی تہائی تک پوری کی جائے گی۔4)ان تمام حقوق کی ادائیگی کے بعد جو بھی ترکہ بچےخواہ زمین ہو یا فصل وغیرہ، اس کو درج ذیل تفصیل کے مطابق تقسیم کیا جائے گا
کل ترکہ کے 66 برابرحصے بنائیں،ان میں سے11حصے(٪16.66)باپ کو،11حصے(٪16.66)دادی کو،8حصے (٪12.121)ہر بیٹے کواور4 حصے(6.06%) ہر بیٹی کو دے دیے جائیں۔
سوال میں مذکور بینک بیلنس (10 لاکھ )میں سےباپ کو166666.67روپے،دادی کو بھی166666.67روپے، ہر بیٹے کو 121212.12روپے اور ہر بیٹی کو 60606.06 روپےملیں گے۔20 ایکڑ زمین میں سےباپ کو 26.66کنال، دادی کو 26.66کنال ،ہر بیٹے کو 19.393کنال اور ہر بیٹی کو 9.696کنال دی جائیں گی۔50 من گندم میں سے باپ کو8.33 من، دادی کو8.33 من، ہر بیٹے کو6.06من اور ہر بیٹی کو3.03 من دی جائے گی۔سونے میں سے باپ کو 12 ماشے،دادی کو 12 ماشے، ہر بیٹے کو8.72 ماشے اور ہر بیٹی کو4.36 ماشے دیے جائیں گے۔

 

لما فی القرآن المجید:( النساء:12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ
وفیہ ایضا
وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ
وفی سنن ابن ابی داؤد:(2/53،رحمانیہ)
عن ابی بریدۃ عن ابیہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم جعل للجدۃالسدس اذا لم تکن دونھا ام
وفی الموسوعة الفقھیة:(3/30،35،37،علوم اسلامیہ)
للاب فی المیراث ثلاث حالات: الاولی ان یرث بطریق الفرض فقط وذلک اذا کان للمیت فرع وارث مذکر. . . .میراثہ فی ھذہ الحالۃ السدس
وفیہ ایضا
ویکون فرضھا السدس تستقل بہ الجدۃ الواحدۃ وتشترک فیہ الجدات
وفیہ ایضا
احوال البنات. . . .ان یکون معھن ابن صلبی او ابناء ففی ھذہ الحالۃ یکون الجمیع عصبۃ للذکر مثل حظ الانثیین
وکذافی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(10/7754،7775،7790،رشیدیہ)
وفی التنویر مع الدر المختار:(10/554،548،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فرخ عثمان غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
4/6/1442/2021/1/18
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:177

 

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔