سوال

زید کے والد وفات پا گئےہیں۔اب زید کی4 حقیقی بہنیں، 3 حقیقی بھائی، والدہ اور دادی زندہ ہیں۔ زید کے والد نے 896700 روپے نقدی اور 3 ایکڑ زمین ترکہ میں چھوڑی ہے۔ شرعی تقسیم بتلا دیں۔

جواب

الجواب حامداً وّمصلّیاً

مرحوم نے بوقتِ انتقال اپنی ملکیت میں جائیدادِ منقولہ(سونا،چاندی،زیورات اور کپڑے وغیرہ)اور غیر منقولہ(جیسے مکان،دوکان ،فصل وغیرہ)غرض چھوٹا،بڑا جو بھی سامان چھوڑا ہو،نیز مرحوم کا قرض اور ایسے واجبات جو کسی فرد یا ادارے کے ذمے ہوں، یہ سب میت کا ترکہ شمار ہو گا۔اس کے بعدمیت کے ترکہ کے ساتھ چند حقوق متعلق ہوتے ہیں،جنہیں بالترتیب ادا کرنا ضروری ہوتاہے۔(1)سب سے پہلے میت کے دفن تک تمام مراحل پر ہونے والےجائز اور متوسط اخراجات نکالے جائیں گے۔اگر کسی بالغ وارث یا کسی اور نے تبرعاً اس کا نظم کر دیا تو ترکے سے یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں۔(2)اس کے بعد میت کے ذمے کسی کا قرض ہو تو باقی بچے ہوئے مال سے وہ ادا کیا جائے گا،خواہ قرض کی ادائیگی میں سارا مال خرچ ہو جائے۔ واضح رہے کہ اگر مرحوم نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھااور بیوی نے خوش دلی سے معاف بھی نہیں کیا تھا تووہ بھی قرض شمار ہو گا۔(3)اس کے بعد میت نے اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی تہائی تک وصیت پوری کی جائے گی۔(4)ان تمام حقوق کی ادائیگی کے بعد جو بھی ترکہ بچےمثلاً زمین،نقدی اور سامان وغیرہ، اس کو درج ذیل تفصیل کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔
کل ترکہ کے 288 برابر حصے بنا کر ان میں سے36 حصے (٪12.5) میت کی بیوی کو،48حصے (٪16.666) میت کی ماں کو، اور17حصے(٪5.902) ہربیٹی کو اور 34 حصے (11.805%) ہر بیٹے کودیں گے۔
سوال میں مذکور نقدی (896700)میں سے 112087.5روپے بیوی کو،149450روپے ماں کو،52930.208 روپےہر بیٹی کواور105860.416 روپے ہر بیٹے کوملیں گے۔
سوال میں مذکور زمین(3 ایکڑ) میں سے میت کی بیوی کو3 کنال، میت کی ماں کو 4 کنال ،ہر بیٹی کو 1.416 کنال اور ہر بیٹے کو2.833 کنال دیں گے۔

لمافی القرآن المجید:( النسآء:11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْن
وفیہ ایضاً:(النسآء:11)
وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ
وفیه ایضاً:(النسآء:12)
فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ
و فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(10/7773،رشیدیہ)
التعصیب بالغیر :مع الابن الذکر فیاخذالذکر ضعف الانثی سواء تعددت البنات او تعدد الابناء
و فی الموسوعة الفقھیة:(3/31،علوم اسلامیہ)
للام فی المیراث ثلاث حالات اولھا ان ترث بطریق الفرض و یکون فرضھا السدس و ذلک اذا کان للمیت فرع
و فی کنز الدقائق:(497،حقانیة)
و للزوجة الربع و مع الولد و ولد الابن و ان سفل الثمن و للبنت النصف و للاکثر الثلثان و عصبھا الابن و لہ مثل حظھما
وکذا فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(10/7775،7787،رشیدیہ )
وکذا فی الموسوعة الفقھیة:(3/36،37،علوم اسلامیة)
وکذا فی کنز الدقائق:(497،حقانیة)

واللہ خیر الوارثین
کتبہ فرخ عثمان غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
4/6/1442/2021/1/18
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:176

 

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔