الجواب حامداً ومصلیاً
ہرایسی زمین جو بغیر مشقت و خرچ کے سیراب کی جاتی ہو، مثلاً: بارش یا چشمے کے پانی سے تو اس میں عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہوگا اور ہر ایسی زمین جو مشقت یا خرچ کے ساتھ سیراب کی جاتی ہو، مثلاً: نہر یا ٹیوب ویل وغیرہ کے پانی سے تو اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب ہوگا۔
لما فی فقہ الحنفی:(1/365،طارق)
فما سقی بالکلفۃ فیہ نصف العشر، وما سقی بغیر کلفۃ فیہ العشر
وفی البسوط:(3/4،بیروت)
ثم العشر یجب فیما سقتہ السماء او سقی سیحا فاما ما سقی بغرب او دالیۃ اوسانیۃ ففیہ نصف العشر
وکذا فی الھندیة: (1 /186 ،رشیدیہ)
وکذا فی عون المعبود:(4/284،قدیمی)
وکذا فی سنن ابی داؤود :(1/236،رحمانیہ)
وکذافی المحیط البرھانی:(3/273،بیروت)
وکذا فی صحیح البخاری:(1/284،رحمانیہ)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة: (3 /277 ،فاروقیہ)
وکذا فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(3/1892،رشیدیہ)
وکذافی تنویرالابصار مع الدرالمختار: (3 /313 ،رشیدیہ)
واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ بخاری
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2022/12/12/17/5/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:120