سوال

عشر کن زمینوں میں ہوتا ہے اور نصف عشر کن زمینوں میں ہوتا ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

ہرایسی زمین جو بغیر مشقت و خرچ کے سیراب کی جاتی ہو، مثلاً: بارش یا چشمے کے پانی سے تو اس میں عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہوگا اور ہر ایسی زمین جو مشقت یا خرچ کے ساتھ سیراب کی جاتی ہو، مثلاً: نہر یا ٹیوب ویل وغیرہ کے پانی سے تو اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب ہوگا۔

لما فی فقہ الحنفی:(1/365،طارق)
فما سقی بالکلفۃ فیہ نصف العشر، وما سقی بغیر کلفۃ فیہ العشر
وفی البسوط:(3/4،بیروت)
ثم العشر یجب فیما سقتہ السماء او سقی سیحا فاما ما سقی بغرب او دالیۃ اوسانیۃ ففیہ نصف العشر
وکذا فی الھندیة: (1 /186 ،رشیدیہ)
وکذا فی عون المعبود:(4/284،قدیمی)
وکذا فی سنن ابی داؤود :(1/236،رحمانیہ)
وکذافی المحیط البرھانی:(3/273،بیروت)
وکذا فی صحیح البخاری:(1/284،رحمانیہ)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة: (3 /277 ،فاروقیہ)
وکذا فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(3/1892،رشیدیہ)
وکذافی تنویرالابصار مع الدرالمختار: (3 /313 ،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ بخاری
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2022/12/12/17/5/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:120

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔