الجواب باسم ملھم الصواب
کچھ روایات میں ہے کہ بنی اسرائیل نے ایک دن میں ستر (70) انبیاء علیہم السلام کو شہید کیا تھا، جبکہ دوسری تفسیری روایات میں ہے کہ ایک دن میں تقریباً تین سو (300) انبیاء کرام علیہم السلام کو بیت المقدس میں اس بدنصیب قوم نے خاک و خون میں غلطاں کیا، جن میں سرِفہرست حضرت زکریا، حضرت شعیا اور حضرت یحی علیہم السلام ہیں۔ حضرت زکریا اور حضرت شعیا علیہما السلام کو آرے سے چیراگیا جبکہ حضرت یحی (علی نبینا و علیہم الصلوۃ و السلام) کا سرقلم کردیا گیا۔ اعاذنا اللہ من فعلھم القبیح
لما فی الاکلیل علی مدارک التنزیل و حقائق التاویل: (1/398-399، ط: دار الکتب العلمیہ)
شعیاء بن امضیاء … و کان نبیا قبل زکریا و یحی و عیسیٰ، … و لما ارادوا قتلہ ھرب منھم، فلقیتہ شجرۃ فانفلقت لہ فدخلھا، فادرکہ الشطان فاخذ بھدبۃ من ثوبہ فاراھم ایاھا، فوضعوا المنشار فی وسطھا فنشروھا حتیٰ قطعوھا و قطعوہ، و ھو فی وسطھا، …و قتل زکریا (کما قتل شعیاء، ای بالمنشار “ھامشہ”) بعد قتل یحی ابنہ … و یحی بن زکریا صلی اللہ علی نبینا و علیھم الصلوۃ و السلام … و اتفقوا علی ان قتل ظلما شہیدا، و اخذ راسہ و وضع فی طست و غضب اللہ علیٰ قاتلیہ
و فی البحر المحیط: (1/399، ط: دار الکتب العلمیہ)
قتلوا یحی و شعیا و زکریا، و روی عن ابن مسعود قتل بنواسرائیل سبعین نبیا و فی روایۃ ثلاثمائۃ نبی فی اول النھار
و فی تفسیر الخازن: (1/58، ط: رشیدیہ)
يروى أن اليهود قتلت سبعين نبيا في أول النهار، وقامت إلى سوق بقلها في آخره وقتلوا زكريا ويحيى وشعياء
و کذا فی تفسیر ابن کثیر: (1/106، ط: رشیدیہ)
و کذا فی تفسیر ابن کثیر: (1/405، ط: رشیدیہ)
و کذا فی تفسیر ابن کثیر: (1/363، ط: رشیدیہ)
و کذا فی الاکلیل علی مدارک التنزیل و حقائق التاویل: (1/508، ط: دار الکتب العلمیہ)
و کذا فی تفسیر المظہری: (1/85، ط: رشیدیہ)
و کذا فی تفسیر القرطبی: (4/46، ط: دار احیاء التراث العربی)
و کذا فی ھامش تفسیر الخازن: (1/70، ط: رشیدیہ)
و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد زکریا عفی عنہ
دار الافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
10/5/1442/ 2020/12/26
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:101