سوال

قرآن کریم کے شہید اوراق کو جلانا کیسا ہے بے ادبی کے خوف کی وجہ سے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

قرآن کے اوراق ِ مبارکہ کو جلانا صحیح نہیں ہے،بلکہ ایسے اوراق کو ”تحفظ اوراقِ مقدسہ“والے بکس میں رکھ دیا جائے یاپانی میں بہا دیا جائےیا کسی مناسب جگہ مثلا:قبرستان میں دفن کردیاجائے۔

لمافی الفقہ الحنفی:(5/507،الطارق)
المصحف اذاصار خلقا وتعذرت القراءۃ منہ لا یحرق بالنار،الیہ اشار محمد ،وبہ نأخذ
وکذا فی الموسوعة الفقھیة:(38/23 ،علوم اسلامیہ)
ذھب الحنفیة الی ان المصحف اذا بلی وصار بحال لایقرأ فیہ یجعل فی خرقة طاھرة ویدفن فی محل غیر ممتھن لا یوطأ۔۔۔وقالوا:ولایجوز احراقہ بالنار،۔۔۔وقال المالکیة:یجوز احراقہ،بل ربما وجب،وذٰلک اکرام لہ،وصیانة عن الوطئ بالاقدام
وکذافی الشامیة:(6/422،سعید)
وکذا فی المحیط البرھانی:(8/10،دار احیاء)
وکذا فی الفتاوی السراجیة:(313،زمزم)
وکذا فی الفتاوی الھندیہ:(5/323،رشیدیة)
وکذا فی الفتاوی البزازیہ:(6/380،رشیدیة)
وکذا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(1/451،رشیدیة)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(18/69،فاروقیة)
وکذا فی حاشیة الطحطاوی علی الدر:(4/210،رشیدیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
8/5/1442/2021/12/24
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:84

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔