سوال

میرا ایک بہنوئی ہے ہم نے اس کے ساتھ بدل پر شادی کی ہے،ہم نے اس کی بہن کو کچھ بھی نہیں کہا ،میرا بہنوئی روزانہ میری بہن کو کہتا رہا کہ”تو اپنے باپ کے گھر چلی جا ،جا تومجھ سے آزاد ہے “ایک دن اس نے اپنی بیوی(میری بہن )سے کہا کہ بچہ بیمار ہے اسے ہسپتال لے چلیں ،اس نے کہا چلو ،جب میاں بیوی بازار پہنچے تو میرے بہنوئی نے میری ہمشیرہ سے ایک جگہ کہا کہ بچے کو رکشے والے کے ذریعے گھر بھجوادیتے ہیں ، میں تمہیں تمہارے باپ کے گھر چھوڑ آتا ہوں ،بیوی نے کہا کہ پاگل نہ بن، بچوں کا کیا بنے گا اپنے گھر چلتے ہیں ،ہر چند اصرار مگر خاوند نہ مانا،اور مجھے فون کیا کہ ”ڈیرہ غازیخان“کی گاڑی کہاں سے آتی ہےتو میں نے کہا خیر تو ہے،اس نے کہا ہم نے آنا ہے ،میں نے پوچھا کہ کون کون آرہے ہو،اس نے جواب میں کہا ”میں اور تمہاری مصیبت(بہن)“ وہ گاڑی پر سوار ہوئے تو راستےمیں میرے بہنوئی نے میری ہمشیرہ سے کہا کہ”تومجھ سے آزاد ہے“وقفے وقفے کے بعد یہ الفاظ دہراتا رہا اور ایک بار یہ کہا کہ تیری میرے پاس اب صرف ایک طلاق باقی ہے،وہ میں تمہیں تمہارے والدین کے سامنے دے دوں گا،راستے میں یہ بھی کہا کہ اگر تو دوسرا نکاح کرنا چاہے تو تجھے اجازت ہے ،چاہے بھیک مانگ،چاہے والدین کے گھر رہ تیری مرضی ،جب میرا بہنوئی اور میری بہن دونوں گھر پہنچے، تو بہنوئی نے ہمارے سامنے کہا کہ”یہ مجھ سے آزاد ہے “جب عذر کا مطالبہ کیاگیا تو کہنے لگا ،کہ یہ اپنے بچوں کی رینٹ صاف نہیں کرسکتی،کپڑے نہیں دھو سکتی،دوران صفائی اسٹیل کی پلیٹ میں راکھ اٹھاتی ہے ،اس طرح کے عذر بیان کرتا رہا ،اس واقعہ کو چار ماہ ہوگئے،دریافت طلب امر یہ ہے اس کی بیوی کو کتنی طلاقیں ہوئیں؟اس معاملہ کے بارے میں اس کا والد بات کرنے آتا ہے ،میرے والد نے کہا کہ میں شریعت کا حکم معلوم کر کے فیصلہ کروں گا۔

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورتِ مسئولہ میں ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے ،لہٰذا باہمی رضا مندی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔

وکذافی الھندیة:(1/374،377،رشیدیة)
الفصل الخامس فی الكنایات فی الطلاق
الفصل الخامس فی الكنایات) لا یقع بہا الطلاق إلا بالنیۃأو بدلالۃ حال كذا فی الجوھرۃ النیرۃ. ثم الكنایات ثلاثۃ أقسام (مایصلح جوابا لا غیر) أمرك بیدک، اختاري، اعتدي (وما یصلح جوابا وردا لا غیر) اخرجی اذھبی اعزبی قومی تقنعی استتري تخمري (وما یصلح جوابا وشتما)خلیۃبریۃ بتۃ بتلۃ بائن حرام…وبابتغی الأزواج تقع واحدۃ بائنۃ إن نواھا أو اثنتین وثلاث إن نواھاكذا فی شرح الوقایۃ..ولا یلحق البائن البائن
وکذا فی البحر الرائق:(3/526،رشیدیة)
لوقال فی مذاکرۃ الطلاق فارقتک وباینتک اوبنت منک…او انت حرۃ او انت اعلم بشأنک فقالت اخترت نفسی یقع الطلاق
وکذا فی الھدایة:(2/352، رشیدیة)
وکذافی التنویر مع الدر:(3/296،297،سعید)
وکذافی التنویر مع الدر:(3/300،308،سعید)
وکذا فی کنزالدقائق:(121،120،حقانیة)
وکذا فی المحیط البرھانی:(4/430،436،دار احیاء)
وکذا فی بدائع الصنائع:(3/167،170،رشیدیة)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة:(4/471،523، فاروقیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
26/7/1442/2021/3/11
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:8

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔