سوال

میرا بھائی محمد خان عرف بلوچ ولد نور محمد قوم جٹ یار چک نمبر187بلوانہ تحصیل چک جھمرہ ضلع فیصل آباد مورخہ6ستمبر2021کو قضاء الہی سے فوت ہو گیا اس کی دو بیویاں اور سات بیٹیاں ہیں اس کے نام رقبہ 19ءمیں 4 کنال11مرلے تھا اور 23ء میں رقبہ5کنال اور 9مرلےتھامربعہ19ءکا میری اجازت سے رقبہ4کنال11مرلےفروخت کر دیاِ۔ہم پانچ بھائی تین بہنیں اپنے والد صاحب کی اولاد میں تھےتین بہنیں اور چار بھائی قضائے الہی سے فوت ہو گئے میں نےبھائی محمد خان کو باربار کہا اور کہلایا کہ بھائی اپنا رقبہ اپنی زندگی میں یا فروخت کر دو یا اپنی بیویوں یا اپنی بیٹیوں کے نام انتقال رجسٹری کر دو،اگرمیں پہلے فوت ہو گیا تو خیر،اگرتم پہلے فوت ہو گئے تو رقبہ کچھ میرے نام وراثتی انتقال پر درج ہو جایئگا، کیا پتہ میری اولاد تیری اولاد کو دیوے یا نہ، بہرحال یہ مورخہ2021۔9۔6 کو فوت ہو گیا، مورخہ2022۔9۔3 کو وراثتی انتقال ہواتو 1 کنال2 مرلہ میرے نام اس کے بڑے بھائی محمدحسین کے رقبہ ہوا۔باقی رقبہ2 بیویوں اور7 بیٹیوں کےنام انتقال ہو گیا۔عالیجاہ جو رقبہ22مرلے میرے نام ہوا ہےکیا یہ شرعی میرا حق ہے یاقانونی حق ہے؟اس میں میں گناہ گارتو نہیں ہو جاتا،اب چند لوگ اس لالچ میں ہیں کہ رقبہ2 بیویوں سے اور 7 بیٹیوں سے خرید لیں بلکہ30 مرلے خرید بھی لیا ہے،یہ لوگ اس لالچ میں آکرمحمد خان عرف بلوچ کو اہل تشیع بنواکر جورقبہ محمد حسین کے نام22مرلے انتقال ہو گیاوہ بھی واپس کروالیں۔عالیجاہ میں خداوند کریم کو حاضر ناضر کرکے حلفاًبیان کرتا ہوں کہ ہماری نسل سےبھی کوئی اہل تشیع نہیں میرے باپ پیر حضرت فضل حق شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ جلال پورشریف کے خادم مرید تھے ہم سب بہن بھائی تمام رشتہ دار حضور پیر سیال لجپال سیالوی رحمۃ اللہ علیہ سیال شریف دربار اقدس کے خادم،غلام، مرید ہیں مع بھائی محمد خان، بیویاں، بچے۔ جو لوگ لالچ میں آ کر میرے بھائی کواہل تشیع بنانا چاہتےہیں، یہ گناہ گار ہیں کہ نہیں؟باقی میرے بھائی کے روح کو تکلیف ہو گی یا بھائی کو بھی کوئی گناہ ملے گا؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

وراثت میں جو آپ کو حصہ ملا ہے،یہ آپ کا شرعی حق ہے۔باقی جو لوگ آپ کے بھائی پر بغیر ثبوت کے شیعہ ہونے کاالزام لگا رہے ہیں،یہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کر رہے ہیں،ان کو چاہیے کہ یہ اپنے قول سے باز آجائیں اور معافی مانگ لیں۔

لما فی القرآن الکریم: ( سورت النساء/ 112)
وَمَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْئَۃً أَوْ إِثْمًا ثُمّ یَرْمِ بِہ ِ بَرِیْئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُھْتَانًا وَّ إِثْمًا مُّبِیْنًا
وفی بدائع الصنائع : ( 5/ 534، مکتبہ رشیدیہ)
أما سبب وجوبہ:فارتکاب جنایۃ لیس لھا حدٌّ مقدر فی الشرع ،سواء کانت الجنایۃ علیٰ حق اللہ کترک الصلاۃ والصوم ونحو ذلک، أو علیٰ حق العبد بان آذی مسلماً بغیر حق بفعل او بقول یحتمل الصدق والکذب، بان قال لہ یا خبیث،یا فاسق، یا فاجر،یا کافر
وفی الھدایہ مع فتح القدیر : (5 /332،رشیدیہ )
وکذا اذا قذف مسلما بغیر الزنا فقال یا فاسق او یا کافر او یا خبیث او یا سارق) ومثلہ یا لص او یا فاجر او یا زندیق۔۔۔۔۔۔یا منافق یا یہودی عُزِّر ھکذا مطلقا فی فتاویٰ قاضی خان
وفی السنن الکبریٰ: (8 /440،دارالکتب العلمیہ )
وأخبرناأبوعمروالادیب،أنبأأبوأحمد ألغطریف أنبأ أبو یعلیٰ، ثنا عبیداللہ القواریر ی، ثنا أبو عوانہ ،عن عبدالملک ِ بن عمیر،عن شیخ من اھل الکوفۃقال:سمعت علیاً یقول إنکم سألتمونی عن الرجل یقول للرجل یاکافر، یافاسق ،یا حمار ،ولیس فیہ حدٌّ، وإنما فیہ عقوبۃ من السلطان فلا تعودوا فتقولوا
وکذافی الصحیح المسلم:(2/322،قدیمی کتب خانہ)
وکذافی الفتاوی الھندیہ:(2/163،رشیدیہ)
وکذافی المبسوط:(9/126،دارالمعرفۃبیروت لبنان)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ:(6/409،فاروقیہ)
وکذافی تنویر الابصار مع الدر المختار:(4/69،ایچ ایم سعید کمپنی)
وکذا فی الھدایہ مع البنایہ:(6/364،رشیدیہ)
وکذا فی الھدایہ :(2/300،بشرٰی)
وکذا فی تنویر الابصار مع الدر المختار:(10/549،رشیدیہ)
وکذافی السنن الکبریٰ: (4 /126،دارالکتب العلمیہ )

واللہ اعلم بالصواب
محمد مجیب الرحمان
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
12/3/1444/9/10/2022
جلد نمبر :28 فتوی نمبر:29

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔