الجواب باسم ملہم الصواب
شوہر نے غصہ کی حالت میں اگر واقعی سوال میں مندرجہ الفاظ استعمال کیے ہیں تو ان سے ایک طلاق بائن واقع ہوگی،لہذا باہمی رضا مندی سے میاں بیوی نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں ۔اور اگر شوہر قسم دیدے کہ میں نے یہ الفاظ استعمال نہیں کیے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔نکاح بدستور باقی ہے ۔
لما فی الفقہ الاسلامی وادلتہ:
قال الحنفیۃ والحنابلۃ:لا یقع قضاء الطلاق بالکنایۃ الا بالنیۃ،او دلالۃ الحال علی ارادۃ الطلاق ،کان یقول الطلاق فی حالۃ الغضب ،او فی حالۃ المذاکرۃبالطلاق
(الفقہ الاسلامی:(9/6900،م:رشیدیہ
وفی تنویر الابصار للتمرتاشی :
الصریح یلحق الصریح و)۔۔(البائن)۔۔(والبائن یلحق الصریح )۔۔۔(لا)۔۔(البائن)۔
(رد الحتار:(4/528،م:رشیدیہ
وفی الفقہ الحنفی :
فان اختلفا فی وجود الشرط اصلا او تحققا،ای اختلفا فی وجود اصل التعلیق بالشرط او فی تحقق الشرط بعد التعلیق ،فالقول قولہ مع الیمین لانکارہ الطلاق ۔۔۔۔وان ادعی تعلیق الطلاق بالشرط وادعت الارسال فالقول قولہ ولو ادعت انہ طلقھا من غیر شرط، والزوج یقول طلقتھا بالشرط ولم یوجد،فالبینۃ فیہ للمراۃ۔
(الفقہ الحنفی:(2/185،م:الطارق
(وکذا فی تنویر الابصار وشرحہ:(ردالمحتار:4/514تا522،م:رشیدیہ
(وکذا فی ردالمحتار:(4/521،م:رشیدیہ
(وکذا فی کنزالدقائق:(120،121،م:حقانیہ
(وکذا فی الھندیہ:(1/375،م:رشیدیہ
(وکذا فی الفتاوی الولوالجیۃ:(2/21،م:الحرمین شریفین
(وکذا فی الفتاوی التاتار خانیہ:(4/459،م:فاروقیہ
(وکذا فی القدوری:(172،173،م:الخلیل
(وکذا فی المحیط البرھانی:(4/427،م:دار احیاء تراث
واللہ تعالی اعلم بالصواب
سلیم اللہ عفی عنہ
متخصص جامعۃ الحسن ساہیوال
1/5/1440،2019/1/9
جلد نمبر:17 فتوی نمبر:80