سوال

میں زوہیب ملک ولد سخاوت ملک قوم حسینی اہل سنت ،میری شادی اقصی نذیر ولد محمد نذیر قوم بھٹی سے عرصہ پانچ سال قبل ہوئی تھی ہمارے دو بچے ہیں جو تا حال میرے پس ہیں میری بیوی عرصہ پانچ ماہ قبل ناراض ہو کر میکے چلی گئی ،میں نے راضی نامہ کرنے کے لیے متعدد کوششیں کی ہیں اور اب بھی کر رہا ہوں میرے سسر نے بذریعہ فون مجھے کہا کہ زوہیب تم نے مجھے کہا تھا کہ “میں نی وسیندا ،میں نی وسیندا ،میں نی وسیندا “اس سے طلاق ہو گئی ہیں ۔اورمیں نے ان سے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ میں نے یہ الفاظ فون پر کہے یا نہیں ،میں غصہ میں تھا ۔میں اپنی بیوی کو آباد کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے سسر مجھ سے فتوی مانگتے ہیں تا کہ میری بیوی کو واپس بھیج سکیں ،اس سے قبل میری بیوی کا بہنوئی ،بہن اور بھائی آئے تھے اور مجھ سے کہتے رہے کہ اپنی بیوی کو ابھی ہمارے سامنے طلاق دو جو میں نے ابھی تک نہیں دی ہے ۔ وہ میری بیوی کوا س دن ساتھ لے گئے جو اب تک وہیں ہے،میں اپنا گھر آباد رکھنا چاہتا ہوں راہنمائی فرمائی جائے ۔جزاک اللہ خیرا

جواب

الجواب باسم ملہم الصواب

شوہر نے غصہ کی حالت میں اگر واقعی سوال میں مندرجہ الفاظ استعمال کیے ہیں تو ان سے ایک طلاق بائن واقع ہوگی،لہذا باہمی رضا مندی سے میاں بیوی نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں ۔اور اگر شوہر قسم دیدے کہ میں نے یہ الفاظ استعمال نہیں کیے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔نکاح بدستور باقی ہے ۔

لما فی الفقہ الاسلامی وادلتہ:
قال الحنفیۃ والحنابلۃ:لا یقع قضاء الطلاق بالکنایۃ الا بالنیۃ،او دلالۃ الحال علی ارادۃ الطلاق ،کان یقول الطلاق فی حالۃ الغضب ،او فی حالۃ المذاکرۃبالطلاق
(الفقہ الاسلامی:(9/6900،م:رشیدیہ
وفی تنویر الابصار للتمرتاشی :
الصریح یلحق الصریح و)۔۔(البائن)۔۔(والبائن یلحق الصریح )۔۔۔(لا)۔۔(البائن)۔
(رد الحتار:(4/528،م:رشیدیہ
وفی الفقہ الحنفی :
فان اختلفا فی وجود الشرط اصلا او تحققا،ای اختلفا فی وجود اصل التعلیق بالشرط او فی تحقق الشرط بعد التعلیق ،فالقول قولہ مع الیمین لانکارہ الطلاق ۔۔۔۔وان ادعی تعلیق الطلاق بالشرط وادعت الارسال فالقول قولہ ولو ادعت انہ طلقھا من غیر شرط، والزوج یقول طلقتھا بالشرط ولم یوجد،فالبینۃ فیہ للمراۃ۔
(الفقہ الحنفی:(2/185،م:الطارق
(وکذا فی تنویر الابصار وشرحہ:(ردالمحتار:4/514تا522،م:رشیدیہ
(وکذا فی ردالمحتار:(4/521،م:رشیدیہ
(وکذا فی کنزالدقائق:(120،121،م:حقانیہ
(وکذا فی الھندیہ:(1/375،م:رشیدیہ
(وکذا فی الفتاوی الولوالجیۃ:(2/21،م:الحرمین شریفین
(وکذا فی الفتاوی التاتار خانیہ:(4/459،م:فاروقیہ
(وکذا فی القدوری:(172،173،م:الخلیل
(وکذا فی المحیط البرھانی:(4/427،م:دار احیاء تراث

واللہ تعالی اعلم بالصواب

سلیم اللہ عفی عنہ

متخصص جامعۃ الحسن ساہیوال
1/5/1440،2019/1/9
جلد نمبر:17 فتوی نمبر:80

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔