الجواب حامداً ومصلیاً
صورت مسئولہ میں دونوں پلاٹوں میں سے ایک کو تجارت کیلئے متعین کر کے اس میں زکاۃ لازم ہوگی۔
لما فی السنن الکبری للبیہقی:(4/249،بیروت)
عن ابن عمر قال: لیس فی العروض زکاۃ الا ما کان للتجارۃ
وفی البحرالرائق:(2/398،رشیدیہ)
وفی عروض تجارۃ بلغت نصاب ورق او ذھب) معطوف علی قولہ اول الباب “فی مائتی درھم” ای یجب ربع العشر فی عروض التجارۃ اذا بلغت نصابا من احدھما وھی جمع عرض
وکذافی بدائع الصنائع:(2/109،رشیدیہ)
وکذافی الفقہ الحنفی:(1/358،الطارق)
وکذافی الھندیة:(1/179،رشیدیہ)
وکذافی الھدایة:(1/177،رشیدیہ)
وکذافی القدوری:(48،الخلیل)
وکذافی الشامیہ:(2/274،سعید)
واللہ اعلم بالصواب
ضیاء الرحمان عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
23/3/2023/1/9/1444
جلد نمبر:30 فتوی نمبر:3