سوال

میں نے منت مانی تھی کہ اگر میری والدہ صحت یاب ہوگئی تو پانچ روزےرکھوں گا،اب لگاتار رکھوں یا الگ الگ رکھ سکتا ہوں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

اگر آپ نے لگاتارروزےرکھنے کی نیت کی تھی تولگاتار رکھنے ہوں گے،ورنہ الگ الگ روزے بھی رکھ سکتے ہیں۔

لما فی الھندیة: (1 /209 ،رشیدیہ)
ولوقال للہ علی ان اصوم یومین او ثلاثۃاوعشرۃلزمہ ذلک ویعین وقتا یؤدی فیہ فان شاءفرّق وان شاءتابع الاان ینوی التتابع عندالنذر فحینئذیلزمہ متتابعافان نوی فیہ التتابع وافطر یوما فیہ اوحاضت المراۃ فی مدۃ الصوم استأنف واستانفت کذافی سراج الوھاج
وفی البحرالرائق: (2 /519 ،رشیدیہ)
وان ارادبہ فی التتابع فعلیہ ان یتابع وان لم یکن لہ نیۃفلہ ان یصوم متفرقاً
وکذافی تنویرالابصار مع الدرالمختار: (3 /481تا484 ،رشیدیہ)
وکذافی المحیط البرھانی:(3/373،بیروت)
وکذا فی خلاصةالفتاوی:(1/262، رشیدیہ)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیة: (3 /434 ،فاروقیہ)

واللہ اعلم بالصواب
محمدامجدڈوگرغفرلہ ولوا لدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
11/3/2023/18/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر: 113

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔