الجواب باسم ملھم الصواب
تدفین سے پہلے واپس جانے کے لئے میت کے لواحقین سے اجازت لینا مستحب اور اجازت لیے بغیر جانا جائز ہے لیکن ناپسندیدہ ہے۔
لما فی الھندیہ: (1/165، ط: رشیدیہ)
ولاینبغی ان یرجع من جنازۃ حتی یصلی علیہ و بعد ماصلی لایرجع الا باذن اھل الجنازۃ قبل الدفن و بعد الدفن یسعہ الرجوع بغیر اذنھم
و فی کتاب الفقہ علی المذاھب الاربعہ: (1/451، ط: حقانیہ بشاور)
یکرہ الرجوع قبل الصلاۃ مطلقاً، و اما بعد الصلاۃ فلایکرہ الرجوع ان اذن بہ اھل المیت
و کذا فی الخانیہ (1/190، ط: رشیدیہ)
و کذا فی خلاصہ الفتاوی (1/225، ط: رشیدیہ)
و کذا فی غنیہ المتملی (593، ط: رشیدیہ)
و کذا فی الفتاوی التاتارخانیہ (3/39، ط: فاروقیہ)
و کذا فی الموسوعہ الفقھیہ (16/17، ط: علوم اسلامیہ)
و کذا فی مصنف ابن ابی شیبہ (3/5، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت)
و کذا فی مصنف عبدالرزاق (3/513، ط: المکتب الاسلامی بیروت)
و کذا فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ (2/1544 الی 1545، ط: رشیدیہ)
و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد زکریا غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2021/02/19/06/07/1442
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:96