الجواب حامداً ومصلیاً
اگر اس علاقہ میں نکاح پڑھانے والا ایک ہی شخص ہو تو چونکہ نکاح پڑھانا اس کا شرعی فریضہ ہے، لہذا اس کے لیے اجرت لینا جائز نہیں، لیکن اگر اس کے علاوہ بھی کئی لوگ نکاح پڑھانے کی اہلیت رکھتے ہوں تو پھر نکاح پڑھانے اور پڑھوانے والوں کی باہمی رضامندی سے طے شدہ رقم بطور اجرت لینا جائز ہے۔
لما فی الھندیة:(3 /345 ،رشیدیہ )
وکل نکاح باشرہ القاضی وقد وجبت مباشرتہ علیہ کنکاح الصغار والصغائر فلا یحل لہ اخذالاجرۃ علیہ وما لم تجب مباشرتہ علیہ حل لہ اخذالاجرۃ علیہ
وفی الھندیة:(4 /411 ،رشیدیہ )
واما شرائط الصحۃ: فمنھا رضا المتعاقدین
وکذافی البدائع:(4 /43 ،رشیدیہ )
وکذا فی القرآن الکریم:(النساء :29 )
وکذا فی البحرالرائق:(5 /408،رشیدیہ )
وکذا فی خلاصة الفتاوی:(4 /48 ،رشیدیہ)
وکذا فی المحیط البرھانی :(12 /232 ،بیروت )
واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/03/25/3/9/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:153