سوال

کھانے پینے کی اشیاء میں پھونک مارنا کیسا ہے ،بڑوں سے سنا ہےکہ اس طرح پھونک نہیں مارنا چاہئے،یہ فرمائیں کہ اس بابت شرعی نقطۂ نظر کیا ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

جی ہاں! کھانے پینے کی اشیاء میں بلا ضرورت پھونک مارنا مکروہ اور نامناسب ہے۔

لما فی جامع الترمذی:(2/453،رحمانیہ)
عن ابن عباس رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم نھی ان یتنفس فی الاناءاو ینفخ فیہ ھٰذا حدیث حسن صحیح
وکذا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(4/2622،رشیدیہ)
یستحب الأکل بثلاث اصابع….والاینفخ فی الطعام ولا فی الشراب
وکذا فی المحیط البرھانی:(8/54،دار احیاء)
ولاینفخ فی الطعام والشراب،لان ذٰلک سوء الادب
وکذافی الموسوعة الفقھیة:(41/23،علوم اسلامیة)
وکذا فی البحرالرائق:(8/337،دار المعرفة)
وکذافی الشامیة:(6/340،سعید)
وکذا فی الفتاوی الھندیة:(5/337،رشیدیة)
وکذا فی الفتاوٰی التاتارخانیة:(18/137،فاروقیة)
وکذا فی حاشیة الطحطاوی علی الدر:(4/171،رشیدیة)
وکذافی خلاصة الفتاوی:(4/360،رشیدیة)
وکذا فی الفتاوٰی قاضیخان:(1/377،رشیدیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
26/4/1442/2020/12/12
جلد نمبر:22 فتوی نمبر:12

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔