الجواب حامداً ومصلیاً
فرض نماز کے لیے امام کے علاوہ ایک مقتدی اور جمعہ کی جماعت کے لیے امام کے علاوہ تین مقتدیوں کا ہونا شرط ہے
لما فی المحیط البرھانی: (2 /446 ،دارأحیاءتراث العربی )
والشرط الرابع الجماعۃ،فظاھر قولہ تعالیٰ:(فَاسْعَوْاإلی ذِکْرِاللہِ) فھذاخطاب للجماعۃ،ولأنھاسمّیت جمعۃ،وفی ھذاالاسم مایدل علی اعتبارالجماعۃفیہا،ثم إن العلماءرحمھم اللہ تعالیٰ اختلفوافیما بینہم فی تقدیرالجماعۃ،قال أبوحنیفۃ ومحمدرحمھمااللہ تعالیٰ:ھم ثلاثۃنفرسوی الإمام،وعن أبی یوسف رحمہ اللہ تعالی فی غیرروایۃالأصول اثنان سوی الإمام
وفی الھندیہ: (1 /148 ،الرشیدیہ )
ومنھاالجماعۃوﺃقلھاثلاثۃسوی الامام کذافی التبین
وکذافی بدائع الصنائع : (1 /600 ،رشیدیہ )
وکذافی بدائع الصنائع : (1/385 ،رشیدیہ )
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ: (2 /273 ،فاروقیہ )
وکذافی تنویرالابصارمع الدرالمختار: (2 /344 ، رشیدیہ)
وکذافی کنزالدقائق مع البحرائق: (2 /262 ،رشیدیہ )
وکذافی تنویرالابصارمع الدرالمختار: (3/27 ، رشیدیہ )
وکذافی المبسوط: (2 /24 ،دارالمعرفہ )
وکذافی الھندیہ: (1 /148 ،الرشیدیہ )
واللہ اعلم بالصواب
محمدامجدڈوگرغفرلہ ولوا لدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
9/11/2022/13/4/1444
جلد نمبر:28 فتوی نمبر:32