الجواب حامداً ومصلیاً
حدیث پاک میں آتا ہے کہ ”لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق “اللہ تعالی کی نا فرمانی کر کے مخلوق کو خوش کرنا جائز نہیں ہے ،اور عورتوں کے بال کٹوانے میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے اور حدیث پاک میں ایسوں کے لیے دنیا و آخرت میں لعنت کے الفاظ آئے ہیں ،لہذا خاوند کو خوش کرنے کے لیے بال کٹوانا جائز نہیں ہے ۔
لما فی جامع الترمذی: (1 /433،رحمانیہ )
عن ابن عمر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :السمع والطاعۃ علی المرءالمسلم فیما احب وکرہ ما لم یؤمر بمعصیۃفان امر بمعصیۃ فلا سمع ولا طاعۃ
وفی الدرالمختارعلی ردالمحتار:(9 /671،672 ،رشیدیہ)
وفیہ:قطعت شعر راسھا اثمت ولعنت :زاد فی النزازیۃ:وان باذن الزوج ،لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق،ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ،والمعنی المؤثر التشبہ بالرجال
وکذافی صحیح البخاری : (2 /402،403،رحمانیہ )
وکذا فی المحیط البرھانی : (8 /87،داراحیاءتراث )
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ:(18/212،فاروقیہ)
وکذا فی الھندیہ:(5/358،رشیدیہ)
وکذا فی الفقہ الحنفی:(5/388،الطارق)
وکذا فی حاشیہ الطحطاوی:(4/203،رشیدیہ)
واللہ اعلم بالصواب
محمد سلیم اللہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
1440/6/14،2019/01/20
جلد نمبر:18 فتوی نمبر:140