سوال

ایک آدمی نے ظہر کی نماز مسجد میں جماعت سے پڑھی اور اس کے فوراً بعد سفر پر نکل گیا،جب عصر کا وقت داخل ہوا تو عصر کی نماز پڑھ لی ابھی مغرب کا وقت داخل نہیں ہوا تھا کہ اس نے سفر درمیان میں ترک کر کے واپسی شروع کر دی،جبکہ ابھی اس نے سفر شرعی کی مقدار طے نہیں کی تھی،بعد میں اسے یاد آیا کہ میں نے تو ظہر اور عصر بغیر وضو کے پڑھی ہے،اب اس کےلیے ان دو نمازوں کی قضاکا کیا حکم ہے؟یعنی قصر کی قضا کرے گا یا پوری کی قضا کرے گا؟

جواب

الجواب باسم ملہم الصواب

چونکہ یہ شخص ظہر کے وقت میں مسافر تھا اس لیے ظہر کی دو رکعات قضا کرے گا،اور عصر کے وقت مقیم بن چکا تھا اس لیے چار رکعات پڑھے گا۔

لما فی الھندیہ:(1/141،رشیدیہ)
رجل صلی الظہر ثم سافر فی الوقت ثم صلی العصر فی وقتہ ثم ترک السفر قبل غروب الشمس ثم ذکر انہ صلی الظہر والعصر بغیر وضوء،یصلی الظہر رکعتین والعصر اربعا
وفی فتاوی قاضی خان علی الھندیہ:(1/169،رشیدیہ)
رجل صلی الظہر فی منزلہ وھو مقیم ثم خرج الی السفر و صلی العصر فی سفرہ فی ذالک الیوم ثم تذکر انہ ترک شیئاًفی منزلہ فرجع الی منزلہ لاجل ذالک ثم تذکر انہ صلی الظہر والعصر بغیر طہارۃ فالواجب علیہ ان یصلی الظہر رکعتین والعصر اربعا لان صلاۃ الظہر کانھا لم تکن وصارت دینافی الذمۃ فی آخر وقتھا
وکذا فی المحیط البرھانی:(2/386،400،داراحیاءتراث) وکذا فی الھندیہ:(1/139،رشیدیہ)
وکذا فی تنویرالابصار وشرحہ علی ردالمحتار:(2/738،رشیدیہ) وکذا فی التاتارخانیہ:(2/506،فاروقیہ)
وکذا فی ردالمحتار:(2/738،رشیدیہ) وکذا فی اللباب:(1/111،قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب
محمد سلیم اللہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
27/7/1440-2019/4/4
جلد نمبر:18 فتوی نمبر:145

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔