الجواب باسم ملہم الصواب
مذکورہ صورت میں مالک اس مطالبہ کا حق رکھتا ہے،لیکن اگر صرف دو یا تین منٹ کی بات ہو تو اخلاقاً در گزر کرلینا چاہیے۔
لما فی المجلہ:(مادہ :425،ص82،قدیمی)
الاجیر الخاص یستحق الاجرۃاذا کان فی مدۃالاجارۃ حاضرا للعمل ولایشترط عملہ بالفعل،ولکن لیس لہ ان یمتنع من العمل واذا امتنع فلایستحق الاجرۃ.
وفی دررالحکام:(1/459،العربیہ)
اماالاجیر الخاص اذا امتنع عن تسلیم نفسہ مدۃالاجارۃ لصیرورتہ عاجزا عن العمل،فلایستحق الاجرۃ
وکذا فی المجلہ:(مادہ:478،ص90،قدیمی)
وکذا فی دررالحکام:(1/546،547،العربیہ)
وکذا فی الھدایہ:(3/295،296،رحمانیہ)
وکذا فی بدائع الصنائع:(4/23،رشیدیہ)
وکذافی الھندیہ:(4/413،رشیدیہ)
وکذا فی الفقہ الاسلامی:(5/3809،رشیدیہ)
وکذا فی البحرالرائق:(8/7،رشیدیہ)
واللہ اعلم بالصواب
محمدسلیم اللہ عفی عنہ
دارالافتاءجامعۃالحسن ساہیوال
10/8/1440-2019/4/16
جلد نمبر:19 فتوی نمبر:35