الجواب حامداً ومصلیاً
بہتر تو یہ ہے کہ یہ ایک کنال آپ چاروں بہن بھائیوں میں برابر تقسیم ہو اورہر ایک کو 5 مرلے ملیں۔اور اگر حالات کے تقاضے کے مطابق ہر بھائی کو دو حصے اور ہر بہن کو ایک حصہ دیا جائے تو یہ بھی جائز ہے اس طرح ایک کنال زمین کے کل 6 حصے کر کےہر بھائی کو 2 حصے(٪33.33)یعنی 6.6مرلےاور ہر بہن کو 1 حصہ(٪16.66)یعنی 3.3مرلےدیے جائیں۔
لما فی الصحیح لمسلم:(2/46،47،رحمانیہ)
عن النعمان بن بشیر انہ قال:ان اباہ اتی بہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال:انی نحلت ابنی ھذا غلاما کان لی،فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :أکل ولدک نحلتہ مثل ھذا؟فقال:لا،فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:فارجعہ
وقال النو وی فی شرح الصحیح لمسلم:(2/46،رحمانیہ)
اما قولہ نحلت فمعناہ وھبت،وفی ھذا الحدیث انہ ینبغی ان یسوی بین اولادہ فی الھبۃویھب لکل واحد منھم مثل الآخر ولا یفضل ویسوی بین الذکر والانثی،وقال بعض اصحابنا یکون للذکر مثل حظ الانثیین،والصحیح المشھور انہ یسوی بینھما لظاھر الحدیث،فلو فضل بعضھم او وھب بعضھم دون بعض فمذھب الشافعی ومالک وابی حنیفۃ انہ مکروہ لیس بحرام والھبۃ صحیحۃ
وکذا فی تکملہ فتح الملہم:(2/68،دارالعلوم کراتشی)
وکذا فی شرح معانی الآثار:(2/227،رحمانیہ)
واللہ اعلم بالصواب
محمد سلیم اللہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
13/7/1440-2019/3/21
جلد نمبر:18 فتوی نمبر:40