الجواب حامداومصلیا
دو مختلف واقعات کو سوال میں ایک بنادیاگیا ہےاور ان میں کچھ اضافی باتیں داخل کر دیں ہیں۔اصلا واقعہ یہ ہے کہ حضرت عزرائیل حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس (روح قبض کرنے کے لئے)آئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان کو تھپڑمارا اور ان کی آنکھ پھوڑدی،حضرت عزرائیل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پاس گئے اور کہا کہ آپ نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا،اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ آپ ان کے پاس دوبارہ جائیں اور کہیں کہ کسی بیل کی کمر پر ہاتھ رکھیں ،جتنے بال ہاتھ کے نیچے آئیں،ہر بال کے بدلے ان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ کر دیا جائے گا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا :یا اللہ !پھرکیا ہوگا؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر موت ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نےعرض کیا یا اللہ !پھر ابھی مجھے موت دے دیجئے،پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک سانس لیا اور حضرت عزرائیل نے ان کی روح قبض کرلی۔
دوسراواقعہ امام رازی رحمۃ اللہ نے لکھا مگر اسرائیلی روایات میں سے معلوم ہوتا ہے اور سندی حیثیت بھی غیر واضح ہے وہ یہ ہے کہ نزول وحی کے وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دل میں اہل وعیال کاخیال آیاتو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے پتھر پر عصا مارااس ایک دوسرا پتھر نکلااس پر عصا مارا توایک تیسرا پتھر نکلااس پر عصامارا تواس سے ذرہ کے برابر ایک کیڑانکلا اور وہ کچھ کھا رہا تھا۔اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کانوں سے تمام پردوں کوہٹادیا،تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کیڑے کو یہ کہتے ہوئے سنا:پاک ہے وہ ذات جو مجھے دیکھ رہی ہے اور میری بات کو سن رہی ہے اور میرے ٹھکانے کو جانتی ہے،وہ مجھے یاد رکھتی ہے،بھولتی نہیں ہے۔
لمافی التفسیر الکبیر:(6/318،علوم اسلامیہ)
روی أنّ موسی علیہ السلام عند نزول الوحی إلیہ تعلق قلبہ بأحوال أھلہ فأمرہ اللہ تعالیٰ أن یضرب بعصاہ علی صخرۃ فانشقت وخرجت صخرۃ ثانیۃ،ثم ضرب بعصاہ علیھا فانشقت وخرجت صخرۃ ثالثۃ۔ثم ضربھا بعصاہ فانشقت فخرجت منھا دودۃ کالذرۃ وفی فمہا شیٔ،یجری مجراء الغذاءلھا،ورفع الحجاب عن سمع موسیٰ علیہ السلام فسمع الدودۃ تقول:سبحان من یرانی ویسمع کلامی ویعرف مکانی ویذکرنی ولاینسانی
وکذافی مجع الزوائد:(8/268،دارالکتب)
عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنھ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم :کان ملک الموت یأتی الناس عیاناقال فأتی موسیٰ فقأ عینہ ، فأتی ربہ عزوجل،فقال :یارب عبدک موسیٰ فقأ عینی ولولا کرامتہ علیک لعتبت بہ قال یونس:لشققت علیہ قال لہ: اذھب إلی عبدی فقل لہ لیضع یدہ علی جلد أومسک ثور فلہ لکل شعرۃ وارت یدہ سنۃ،فأتاہ فقال: مابعد ھذا؟ قال: الموت قال فالآن قال:فشمہ شمۃ فقبض روحہ قال یونس:فرد اللہ إلیہ عینہ،فکان یأتی الناس خفیۃ
وکذافی الصحیح المسلم:(2/272،رحمانیہ)
عن ابی ھریرۃ:قال ارسل ملک الموت الی موسی علیہ السلام فلما جاءہ صکہ ففقأ عینہ فرجع الی ربہ فقال ارسلتنی الی عبد لایرید الموت قال فرد اللہ الیہ عینہ وقال ارجع الیہ فقل لہ یضع یدہ علی متن ثور فلہ بما غطت یدہ لکل شعر سنتہ قال ای رب ثم مہ قال ثم الموت قال فالآن فسأل اللہ أن یدنیہ من الارض المقدسۃ رمیۃ بحجر
وکذافی المصنف لعبدالرزاق:(11/274،دارالکتب)
وکذافی الصحیح البخاری:(1/605،رحمانیہ)
وکذافی فتح الباری:(6/546،قدیمی)
وکذافی الجامع لأحکام القراٰن:(6/132،دار إحیا)
وکذافی تکملہ فتح الملھم:(5/19،دارالعلوم کراچی)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:محمدانیس غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاءجامعۃالحسن ساہیوال
15،8،1443/19،3،2022
جلد نمبر:27 فتوی نمبر:49