سوال

اگر کوئی شخص رخصتی سے پہلے بیوی کو تین طلاقیں بائنہ دے دی یعنی“تیرا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ” تین مرتبہ کہا اور اسے لکھوا بھیجا ،بعد میں پشیمان ہوا اور دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہے تو کیا اب حلالہ ضروری ہوگا۔

جواب

الجواب حامداومصلیا

صورت مسئولہ میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوئی ہے باہمی رضامندی سے حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔

لما فی الفقہ الحنفیفی ثوبہ الجدید:(2/200،الطارق)
وإذا طلق الرجل إمرأتہ ثلاثا قبل الدخول بھا وقعن علیہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فإن فرق الطلاق بانت بالاولی ولم تقع الثانیہ والثالثہ وذلک مثل أن یقول :أنت طالق طالق طالق
وکذا فی الھندیہ:(1/355،رشیدیہ)
وأذا قال لإمرأتہ انت طالق وطالق وطالق ولم یعلقہ بالشرط ان کانت مدخولۃ طلقت ثلاثا وان کانت غیر مدخولۃ طلقت واحدۃ وکذا اذا قال أنت طالق فطالق فطالق أو ثم طالق ثم طالق أو طالق طالق
وکذا فی التنویر والرد:(4/499،رشیدیہ)
وکذا فی الخانیة:(1/460،رشیدیہ)
وکذا فی المحیط البرہانی:(4/406،دار احیا)
وکذا فی الفقہ الاسلامی:(9/6888،رشیدیہ)
وکذا فی الھدایہ:(2/350،رشیدیہ)
وکذا فی کنز الدقائق:(120،حقانیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد انیس غفر لہ ولوالدیہ
متخصص جامعۃالحسن ساہیوال
26،6،1443/22،1،30
جلد نمبر:26 فتوی نمبر:116

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔