سوال

امام مسافراور مقتدی مقیم ہو تو امام کا سلام پھیرنے کے بعد مقتدی جو بقیہ نماز پڑھنےکےلیےکھڑا ہوگا، توکیا وہ قراءت و تسبیحات وتکبیرات انتقال کہے گا یا خاموش رہے گا؟

جواب

الجواب حامداومصلیا

صورت مسئولہ میں مقیم مقتدی اپنی بقیہ نماز میں تسبیحات و تکبیرات انتقال تو کہے گا لیکن قراءت نہیں کرے گا۔

لما فی بدائع الصنائع:(2/277،رشیدیہ)
ثم اذا سلم علیٰ رأس الرکعتین لا یسلم المقیم لانہ قد بقی علیہ شطر الصلاۃ فلو سلم کفسدت صلوتہ ولکنہ یقوم ویتمھا أربعا لقولہ علیہ السلام “أتمو یا اھل مکہ فانا قوم سفر”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ولا قراءۃ علی المقتدی فی بقیۃ صلاتہ أذا کان مدرکا أی لا یجب علیہ لانہ شفع اخیر فی حقہ
وکذا فی الھندیة:(1/142،رشیدیہ)
وان صلی المسافر با المقیمین رکعتین سلم وأتم المقیمون صلاتھم کذا فی الھدایہ وصاروا منفردین کالمسبوق الا انھم لا یقرأون فی الاصح ھکذا فی التبیین
وکذا فی التنویر الرد:(2/735،رشیدیہ)
وکذا فی المحیط البرہانی:(2/407،دار احیا)
وکذا فی التاتارخنیہ:(2/516،فاروقیہ)
وکذا فی فتح القدیر:(2/38،رشیدیہ)
وکذا فی الھدایہ:(1/175،المیزان)
وکذا فی خلاصة الفتاوی:(1/201،رشیدیہ)
وکذا فی تبیین الحقائق :(1/213،امدادیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد انیس غفر لہ ولوالدیہ
متخصص جامعۃالحسن ساہیوال
1،5،1443/21،12،6
جلد نمبر:25 فتوی نمبر:171

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔