سوال

ایک شخص نے کسی مجلس میں اپنی بیٹی کا نکاح کرنا چاہا۔ نکاح رجسٹرار کو بلوایا، اس نے کہا لڑکی سے دستخط کروا کر لائیں۔ والد رجسٹر پر دستخط کروا کر لے آیا، لیکن لڑکی کو کچھ نہ بتایاکہ کس کے ساتھ اور کتنے مہر میں نکاح کیا ہے۔ نکاح خوان نے لڑکے سے ایجاب و قبول کرایا اور خطبہ پڑھ کر نکاح کردیا۔ بعد میں لڑکی نے پوچھا کہ میرا نکاح کس سے کیا ہے؟ تو اس کو بتلایا گیا،وہ اس پر خاموش رہی۔ اب گھر والوں کو وسوسہ آرہا ہے کہ پتا نہیں یہ نکاح ہوا ہے یا نہیں؟ اگر ہوگیا ہو تو بھی وہ اپنے اطمینان کےلیے دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کیا حکم ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

نکاح نامے پر دستخط کرنا بھی لڑکی کی طرف سے اجازت ہی تھی اور مزید یہ بھی کہ کنواری بالغہ کی خاموشی بھی اجازت ہوتی ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں نکاح بلاشبہ منعقد ہوگیا ہے۔اس پر یقین رکھیں، بلاوجہ وساوس کا شکار نہ ہوں۔

لما فی المحیط البرھانی:(4/75،بیروت)
اعلم بأن السكوت من البكر البالغة جعل رضاً بالنكاح سواء استأمرها الولي قبل النكاح أو زوجها الولي قبل الاستئمار، فبلغها الخبر فسكتت. والأصل فيه قوله عليه السلام: البكر تستأمر في نفسها فسكوتها رضاها
وفی بدائع الصنائع:(2/507،رشیدیہ)
ولو زوجها ثم أخبرها فقالت قد كان غيره أولى منه كان إجازة؛ ….لأن قولها في الفصل الثاني قبول أو سكوت عن الرد وسكوت البكر عن الرد يكون رضا
وفی کتاب الفقہ:(3/27،حقانیہ)
و لا یشترط فی البکر ان تصرح بالقبول بل یکفی ان یصدر منھا ما یدل علی الرضا کاَن تسکت ….ھذا اذا زوجھا الولی او وکیلہ او رسولہ او زوجھا الولی ثم اخبرھا
وکذافی الفتاوی الھندیة:(1/287،رشیدیہ)
وکذافی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(9/6718،رشیدیہ)
وکذافی التنویر مع الدر المختار:(4/155،رشیدیہ)
وکذافی التاتارخانیہ:(4/114،فاروقیہ)
وکذافی المختصر فی الفقہ الحنفی:(283،البشری)
وکذافی البحر الرائق:(3/200،رشیدیہ)
وکذافی المجلة:(24،قدیمی)
وکذافی درر الحکام فی شرح المجلة:(1/69،العربیہ)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فرخ عثمان غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
18/1/2021/1442/6/4
جلدنمبر:22 فتوی نمبر:189

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔