سوال

میں ایک قادیانی مبلغ تھا ، پھر میں نے اور میری بیوی نے اسلام قبول کرلیا ۔ اس پر میرے قادیانی باپ نے مجھے اور میری بیوی کو گھر سے نکال دیا۔ باقی خاندان والوں نے بھی بائیکاٹ کردیا ۔ہم میاں بیوی جب گھر سے نکالے گئے تو ہمارے پاس تن کے کپڑوں کے سوا کچھ نہ تھا۔ اس وقت بھی ہم انتہائی فقر اور کسمپرسی کی حالت میں ہیں،انتہائی سخت حالات کا سامنا ہے۔ اب میرا باپ فوت ہوا ہے اور اس کی طرف سے مجھے سینکڑوں ایکڑ زمین وراثت میں مل سکتی ہے ،مگر اہل علم سے معلوم ہوا ہے کہ مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بن سکتا ۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میرے لیے موجودہ فقر اور تنگی کی حالت میں وراثت سے حصہ لینے کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

شریعت کا اصول ہے کہ مسلمان کسی کافر کا اور کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا، لہذا آپ بھی اپنے قادیانی باپ کے وارث نہیں بن سکتے۔
باقی دین اسلام کو قبول کرنے پر تکالیف اور آزمائشوں کا سامنا ہونا تو یہ کوئی عجب بات نہیں۔ اسلام کی تاریخ ایسے جانثاروں سے بھری پڑی ہے جنہیں اسلام قبول کرنے پر بےشمار آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ دشمنان دین نے انہیں تپتی ریت اور دہکتے انگاروں پر لٹایا، انہیں زنجیروں میں باندھ کر پتھروں پر گھسیٹا گیا ۔انہیں گھر بار، قبیلہ و خاندان ، مال و دولت، اہل و عیال سب سے جدا کرکے وطن سے بےوطن کیا گیا۔ ان کا سوشل بائیکاٹ کیا گیا ۔ زمین کی وسعتوں کو ان پر تنگ کردیا گیا۔ خاتم النبیین ﷺ کی ختم نبوت پر ایمان لانے کی وجہ سے بعضوں کے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا، مگر وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مخلصین محبین آزمائشوں کی ان کٹھن وادیوں کو دل و جان سے عبور کرگئے اور دنیا و آخرت میں ہمیشہ کی سعادتوں کو حاصل کر گئے۔
آپ بھی ان مشکل حالات میں صبر و استقامت سے کام لیں، اللہ تعالی سے عافیت کا سوال کریں اور اللہ کی رحمت سے امید رکھیں۔ یہ تکالیف اور آزمائشیں بندے پر اللہ تعالی کی جانب سے کچھ وقت کےلیے بطور امتحان نازل ہوتی ہیں ، اگر آدمی ہمت اور استقامت سے کام لے تو اللہ تعالی جلد ہی کشادگی و فراخی کی راہیں کھول دیتے ہیں۔ اللہ تعالی کا وعدہ ہے

من یتق اللہ یجعل لہ مخرجا و یرزقہ من حیث لایحتسب(الطلاق:3)

ترجمہ:”جو کوئی اللہ سے ڈرے گا ، اللہ تعالی اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطاء کرے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوگا۔

اور اللہ تعالی کا وعدہ ہے

من یتق اللہ یجعل لہ من أمرہ یسراً (الطلاق:4)

ترجمہ:جو کوئی اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کرے گا۔

دوسرے اہل اسلام کا بھی حق بنتا ہے کہ وہ اپنے اس مسلمان بھائی کا دل و جان سے تعاون کریں اور اس کی مشکلات کو دور کرنے میں حتی الوسع کوشش کریں۔

 

لما فی الصحیح للبخاری:(2/533،رحمانیہ)
عن أسامة بن زيد رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم
وفی الفقہ الاسلامی و أدلتہ:(10/7718،رشیدیہ)
اختلاف الدين بين المورث والوارث بالإسلام وغيره مانع من الإرث باتفاق المذاهب الأربعة، فلا يرث المسلم كافراً، ولا الكافر مسلماً، سواء بسبب القرابة أو الزوجية، لقوله صلّى الله عليه وسلم:لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم وقوله علیہ السلام: لا يتوارث أهل ملتين شتى
وفی الموسوعة الفقھیة:(3/24،علوم اسلامیہ)
ذهب جمهور الفقهاء وهو قول أبي طالب من الحنابلة وقول علي وزيد بن ثابت وأكثر الصحابة إلى أن الكافر لا يرث المسلم….وذهب جمهور الفقهاء أيضا إلى أن المسلم لا يرث الكافر
وکذافی الصحیح لمسلم:(2/43،رحمانیہ)
وکذافی الفتاوی الھندیہ:(6/454،رشیدیہ)
وکذافی البحر الرائق:(9/365،رشیدیہ)
وکذافی إعلاء السنن:(18/336،ادارة القرآن)

واللہ اعلم بالصواب
فرخ عثمان عفی اللہ عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
17/8/1442/2021/4/1
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:75

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔