الجواب حامداً ومصلیاً
مونچھوں کا قصر(یعنی قینچی وغیرہ سے تراشنا) اور حلق (یعنی استرے وغیرہ سے بالکل صاف کرنا) دونوں جائز ہیں،البتہ افضلیت میں اختلاف ہے۔
بعض علماء کے ہاں حلق(استرے وغیرہ سے صاٖف کرنا) افضل ہے۔ امام طحاوی رحمہ اللہ نے اسے امام صاحب اور صاحبین رحمہم اللہ کا مذہب قرار دیا ہے، چنانچہ فرماتے ہیں
قصہ حسن و احفاءہ أحسن و أفضل و ھذا مذھب ابی حنیفۃ و ابی یوسف و محمد رحمہم اللہ
(شرح معانی الآثار:2/317،رحمانیہ)
اسی قول کی بناء پر فقیہ العصر حضرت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں
”صحیح یہی ہے کہ حلق بھی سنت ہے ،بلکہ سنت کا اعلی درجہ ہے“ (احسن الفتاوی:8/448،سعید)
البتہ اکثر اہل علم کے ہاں قصر افضل ہے ۔علامہ کاسانی علیہ الرحمۃ نے اسی قول کو صحیح قرار دیا ہے،چنانچہ فرماتے ہیں
قوله ” أخذ من شاربه ” إشارة إلى القص، وهو السنة في الشارب لا الحلق.وذكر الطحاوي في شرح الآثار: أن السنة فيه الحلق، ونسب ذلك إلى أبي حنيفة، وأبي يوسف ومحمد رحمهم الله والصحيح أن السنة فيه القص
(بدائع الصنائع:2/422،رشیدیہ)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں
مونچھیں اتنی چھوٹی کرنا کہ ہونٹ کے کنارے کے برابر ہو جائیں سنت ہے اور استرے یا بلیڈ سے منڈوانے میں اختلاف ہے، بعض اس کو بدعت کہتے ہیں اور بعض اجازت دیتے ہیں، لہٰذا نہ منڈانے میں احتیاط ہے۔“ (تسہیل بہشتی زیور:2/280،الحجاز کراچی)
اسی طرح بعض دیگر فتاوی مثلاًفتاوی محمودیہ(19/423،جامعہ فاروقیہ)،کفایت المفتی(12/338،ادارۃ الفاروق)اور آپ کے مسائل اور ان کا حل(8/314،لدھیانوی)وغیرہ میں بھی قصر(قینچی وغیرہ سے تراشنے ) کاافضل ہونا مذکور ہے۔
ہماری ناقص رائے میں بھی ان جمہور اہل علم کا قول راجح ہے،لہذا قصر افضل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
فرخ عثمان غفرلہ ولوالدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
1/8/1442/2021/3/16
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:23