سوال

احمد ھارون کا مقروض ہے،ھارون نے سعد کو مدرسہ کے تعاون کی اپیل کی ،احمدنے سعد کوپیسے دیئےتھے ،کہ ھارون کو دے دینا (قرض چکا دینا)چنانچہ اس نے ھارون کو پیسے دے دیئے ،سعد اپنے گمان کے مطابق احمد کا قرض چکا رہا ہے ،جبکہ ھارون اس رقم کو چندہ سمجھ کر وصول کررہا ہے،اور اس رقم کو مدرسہ کےامور میں خرچ کردیتا ہے پھر کچھ عرصہ بعد ھارون احمد کو فون کرتا ہے کہ میرا قرض تو ادا کردو ،اس نے جواب میں کہا کیا آپ کو سعد نے قرضہ ادا نہیں کیا ؟میں نے اس کو آپ کے پیسے دے دیئے تھے ،دریافت طلب امر یہ ہے کہ جو پیسے مدرسہ میں خرچ ہوگئے وہ قرض تھا یا چندہ،اگر چندہ تھا تو قرض کس سے وصول کریں؟اگر قرض تھا تو مدرسہ سے کیسے وصول کریں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

شریعت مطہرہ میں کسی کے مال میں اس کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔لہٰذا صورت مسئولہ میں یہ خرچ کی ہوئی رقم چندہ نہیں بلکہ قرض شمار ہوگا اور یہ شخص مدرسہ کی موجود رقم سے اپنے خرچ کئے ہوئے پیسے لےلے ۔

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
3/7/1442/2021/3/18
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:73

شیئر/ پرنٹ کریں

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔