سوال

ہماری ہول سیل کی دکان ہے۔ہمارےپاس ایک کمپنی کا شیمپو ہے اس کی ڈ یٹ ا ئکسپائر ہو چکی ہے،ڈیڑھ لاکھ کا سٹاک موجود ہے کمپنی یہ شیمپو واپس نہیں لیتی، اگر ہم اس ڈ یٹ والی چٹ کو اتاردیں ،یا ڈیٹ مٹا دیں تو اس کو فروخت کر سکتے ہیں؟واضح رہے کہ اس شیمپو کے معیار اور رزلٹ میں کوئی فرق نہیں آتا ۔

جواب

الجواب حامداً ومصلیا

ا یسی چیزوں کو بیچناقانونا منع ہے ۔اور حکومت کے اس جائز قانون پر عمل کرنا واجب ہے۔لہٰذاایسی چیزیں بیچنےسےواجب چھوڑنے کا گناہ ہوگا اور اگر خریدار کو بتائے بغیر بیچی تودھوکہ دہی کا گناہ بھی ہوگا ۔

لما فی الجامع للترمذی157/1،فاروقیہ
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: «يا صاحب الطعام، ما هذا؟»، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: «أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس»، ثم قال: «من غش فليس منا» [ص:599] وفي الباب عن ابن عمر، وأبي الحمراء، وابن عباس، وبريدة، وأبي بردة بن نيار، وحذيفة بن اليمان: حديث أبي هريرة حديث حسن صحيح والعمل على هذا عند أهل العلم كرهوا الغش، وقالوا: الغش حرام
وفی الصحیح لمسلم: 1/95،رحمانیة
عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا
وکذا فی سنن ابی داود:(2/133،رحمانیة)
وکذافی التفسیر الکبیر:(4/112،علوم اسلامیة)
وکذافی التفسیر البحر المحیط:(3/298،دارالکتب العلمیة)
وکذافی حیاة الصحابة: (2/61،دارالمعرفة)
وکذافی الدرمع الرد:(5/422،سعید)
وکذافی ا لفقہ الاسلامی وادلتہ:(8/6189، رشیدیة)

واللہ اعلم بالصواب
عبدالقدوس بن خیرالرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
22/12/2020/1442/ 5/ 6
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:43

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔