سوال

میت کے بیٹوں کی موجودگی میں یتیم پوتے کو میراث دینا کسی دوسرے امام مثلاً امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ وغیرہ کے نزدیک جائز ہے؟

جواب

الجواب باسم ملھم الصواب

بیٹوں کی موجودگی میں پوتوں کو میراث دینا کسی امام کے نزدیک بھی جائز نہیں۔

لما فی الموسوعہ الفقھیہ: (3/43، ط: علوم اسلامیہ)
و اذا تعددت العصبات و تعددت جھاتھم فانہ یقدم من کان من جھۃ البنوۃ کما سبق فاذا تعددوا و کانوا من جھۃ واحدۃ قدم اقربھم درجۃ فیقدم الابن علی ابن الابن
و فی بدایہ المجتھد و نھایہ المقتصد: (730، ط: قدیمی)
و اجمعوا علی ان الاخوۃ الشقائق و الاخوۃ للاب یحجبون الاعمام․․․و الابناء یحجبون بنیھم و الآباء اجدادھم
و کذا فی الموسوعہ الفقھیہ (3/47، ط: علوم اسلامیہ)
و کذا فی موطا للامام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ (526، رحمانیہ)
و کذا فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ (10/7799، ط: رشیدیہ)
و کذا فی الفقہ الاسلامی و ادلتہ (10/7811-7815، ط: رشیدیہ)

و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد زکریا غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
30/07/1442/ 2021/03/15
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:38

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔