الجواب باسم ملھم الصواب
1)
نبی کریم ﷺکی حیاتِ طیبہ کے تذکرہ میں اس بات کا اہتمام کرنا چاہئے کہ یہ مبارک مجلس بدعات و رسومات سے پاک ہو اور محض رواج کے دباؤ پر اس کا اہتمام نہ ہو بلکہ آقاءِ کریم ﷺکی سیرت اور سنتوں کی ترویج ہو تو نہ صرف یہ کہ ایسی مجالس جائز بلکہ باعثِ نجات ہوں گی۔ 2) اگر دوست خوش دلی سے پیسے دینے پر آمادہ ہوں تو کھانے کا انتظام کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ 3) اللہ تعالیٰ ہم سب کو نبیِ کریم ﷺکی مبارک سنتوں پر عمل کرنے اور بدعات سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین۔
لما فی امداد الفتاوی:(6/312، ط: مکتبہ دارالعلوم)
و الاحتفال بذکر الولادۃ الشریفۃ ان کان خالیاً من البدعات المروجۃ فھو جائز بل مندوب کسائر اذکارہ
و فی الصحیح لمسلم: (2/77، ط: قدیمی)
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: من احدث فی امرنا ھذا مالیس منہ فھو رد
و فی سنن ابی داود: (2/290، ط: رحمانیہ)
و ایاکم و محدثات الامور فان کل محدثۃ بدعۃ و کل بدعۃ ضلالۃ
و کذا فی الموافقات للشاطبی (1-2/499، ط: دارالمعرفہ)
و کذا فی مشکوۃ المصابیح (1/261، ط: رحمانیہ)
و کذا فی صحیح البخاری: (2/642، ط: رحمانیہ)
و کذا فی سنن النسائی (1/253، ط: رحمانیہ)
و کذا فی سنن ابن ماجہ (99، ط: رحمانیہ)
و کذا فی سنن الدارمی (1/57، ط: قدیمی)
و کذا فی الموسوعہ الفقھیہ (8/24، ط: علوم اسلامیہ)
و کذا فی الترغیب و الترھیب (1/40، ط: رشیدیہ)
و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد زکریا غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
18/07/1442/ 2021/03/03
جلد نمبر:23 فتوی نمبر:109