الجواب حامداً ومصلیاً
جمعہ کے صحیح ہونے کے لئے ایسا بڑا شہر یا قصبہ ہونا ضروری ہے جس میں اکثر ضروریاتِ زندگی بآسانی میسر ہوں۔ مثلاً اس میں ایسا بازار ہو جس میں کریانہ، منیاری اور جوتے کپڑے کی دوکانیں، آٹاچکی، میڈیکل سٹور اور ڈاکٹر، لوہار و درکھان وغیرہ موجود ہوں۔
چونکہ مذکورہ گاؤں میں اکثر ضروریاتِ زندگی میسر نہیں ہیں اس لئے وہاں جمعہ جائز نہیں ہے۔
لما فی المحیط البرھانی:(2/439،ط: دار احیاء التراث العربی)
ظاھر المذھب ان المصر الجامع ان یکون فیہ جماعات الناس و جامع و اسواق للتجارات .. . الخ
وفی الشامیہ:(2/137،ط: رشیدیہ)
عن ابی حنیفۃ انہ بلدۃ کبیرۃ فیھا سکک و اسواق و لھا رساتیق و فیھا وال یقدر علی انصاف المظلوم من الظالم بحشمتہ و علمہ او علم غیرہ یرجع الناس الیہ فیما یقع من الحوادث و ھذا ھو الاصح
وکذافی بدائع الصنائع:(1/585،ط: رشیدیہ)
وکذا فی البحر الرائق:(2/246،ط: رشیدیہ)
وکذا فی الفتاوی التاتارخانیہ:(2/547-549،ط: فاروقیہ کوئتہ)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد زکریا غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
8/8/1442/2021/3/23
جلد نمبر:24 فتوی نمبر:53